بانئ پاکستان نے لوگوں کی زندگیوں اور ان کی املاک کے تحفظ کو بنیادی اہمیت دی ہے۔ ایک جنگ سے زیادہ انسانی جانوں اور ان کی املاک کے لیے کچھ اور خطرناک نہیں۔ ہم جنگ مخالف ہیں اور خطے اور دنیا بھر میں فروغِ امن کے لیے کوشاں رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے مطابق، 26 فروری کو منگل کے روز انڈین فضائیہ کے طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے اور انہوں نے مبینہ طور پر کالعدم عسکریت پسند تنظیم ’جیشِ محمد‘ کے تربیتی کیمپ پر سرجیکل سٹرائیک کی۔ اگلی صبح پاک فضائیہ کے طیارے پہلے تو انڈیا کی فضائی حدود میں داخل ہوئے جن کے تعاقب میں انڈین طیاروں نے آزاد جموں و کشمیر کا رُخ کیا جنہیں پاکستان نے مار گرایا اور یوں انڈیا کے دو طیارے تباہ ہو گئے جن میں سے ایک کا پائلٹ گرفتار کر لیا گیا۔
دونوں ملکوں میں جارحیت کم کرنے کے لیے زیرِحراست انڈین پائلٹ ابھی نندن ورتھامان کو جمعہ کے روز انڈین حکام کے حوالے کردیا گیا۔ مختصر عرصہ کے لیے ہی سہی، جب پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ہم غیر اعلانیہ طور پر جنگی محاذ میں آمنے سامنے آچکے تھے۔
ان حالات میں نیا دور نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ اور فیس بک صفحات پر وہ مواد شائع کیا جو غالباً ہمارے بہت سارے سنجیدہ فالوورز کے لیے جارحانہ نوعیت کا تھا۔ سب سے پہلے تو یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ ان پوسٹوں کی نوعیت جارحانہ نہیں تھی۔ ہم خبروں کو اسی طرح پیش کر رہے تھے جس طرح واقعات وقوع پذیر ہو رہے تھے۔ ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ سماجی میڈیا کے پلیٹ فارمز پر پوسٹ کی گئی ہماری کچھ ویڈیوز کا سکرپٹ مختلف ہو سکتا تھا لیکن ہم پراعتماد ہیں کہ ہم جنگی جنون کے فروغ کا باعث نہیں بنے۔ حقیقتِ حال یہ ہے کہ ہم انڈین اور پاکستانی میڈیا میں موجود جنگی جنون کے حامی عناصر کو بے نقاب کرتے رہے ہیں۔
ہم نے اپنے فیس بک صفحے پر ایک ویڈیو لگائی جس میں دو جنوبی ایشیائی ریاستوں میں ہونے والی جوہری جنگ کی تباہی واضح کی گئی جو خطے اور دنیا کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس ویڈیو کو 44 ہزار بار شیئر کیا گیا اور اسے اب تک 10 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
اس سے ہمارا یہ یقین مزید پختہ ہوا ہے کہ دنیا میں امن پسند لوگوں کی تعداد جنگ اور تباہی کے حامیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
نیا دور معروضی رپورٹنگ اور عوامی دلچسپی کے امور پر غیر جانبدارانہ تجزیے پیش کرنے کے حوالے سے پرجوش ہے۔ اور ہم اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے کوشش جاری رکھیں گے۔
پاکستان کی ترقی کے لیے صرف اور صرف قیامِ امن، جمہوریت کے فروغ اور اظہارِ رائے کی آزادی ناگزیر ہے ۔ اور ان سب سے بڑھ کر سماجی، معاشی اور ماحولیاتی انصاف کی فراہمی اہم ہے۔
ان اہداف کے حصول کے لیے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ دو جوہری طاقتیں جب ایک دوسرے کے مدِمقابل ہوں تو اس وقت جنگ سے گریز اور ایسے راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل صرف اور صرف امن پر منحصر ہے۔