لیگی رہنماؤں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران حکومت پر نواز شریف کی صحت سے متعلق غلط بیانی کا الزام لگاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
مصدق ملک نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت سے پہلے ان کا معائنہ کرنے کے لیے حکومت نے ڈاکٹروں کو منتخب کیا تھا، جس کے نتیجے میں پتہ چلا کہ نواز شریف کی صحت کی صورتحال سنگین ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو بتایا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں انہیں علاج کے لئے لندن بھیجنا ضروری ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ان کا باہر جانا کتنا ضروری ہے۔ ان کے پلیٹلیٹس ساڑھے 16 ہزار پر آچکے تھے یہ حکومت کی رپورٹ تھی ڈاکٹر عدنان کی نہیں تھی۔
ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اگر ابھی حکومت کہتی ہے کہ یہ سب غلط تھا تو یہ غلط بیانی کس نے کی تھی؟ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور سویٹزرلینڈ سے آکر ان ڈاکٹروں نے نوازشریف کا معائنہ کیا ہے اس کے علاوہ وہ برطانیہ کے تین ہسپتالوں میں علاج کے لیے گئے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید بتایا کہ نواز شریف کو دل کا سنگین عارضہ ہے۔ انھیں دو مرتبہ ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں اور دل میں سات سٹنٹ ڈل چکے ہیں۔ 22 فیصد بلڈ سپلائی ہو رہی ہے۔ گردن کی شریانیں جو دماغ کو خون سپلائی کرتی ہیں اس میں اسے ایک تقریباً بند ہے۔ ان کو سٹیج تھری کی گردے کی تکلیف ہے۔
انھوں نے کہا کہ عدالت میں پیٹ کے جس سکین کی رپورٹ جمع کروائی ہے وہ پاکستان میں نہیں ہوئی اور یہ دیکھنا ہے کہ نواز شریف کو خدانخواستہ کہیں کینسر تو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لمفنوڈ بڑے ہیں اور ان میں سوزش ہے اس کے لیے بائیوپسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر مصدق کے مطابق نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کو فوری طور پر مستحکم کرنا بہت ضروری ہے اور شاید نواز شریف کا ایک بائی پاس کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی بار چار شریانوں کا بائی پاس کیا تھا اور اس بار بھی ڈاکٹروں کو خطرہ ہے شاید ان کا بائی پاس کرنا پڑے۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹیں لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور پنجاب حکومت کو دی گئی ہیں۔