عورت مارچ پر ادریس بابر کی نظم ’مارچ آن‘

11:36 AM, 5 Mar, 2020

ادریس بابر
ایک دو تین چار
پانچ چھے سات آٹھ
نو دس۔۔۔ بس؟ بس کیوں!
سب ہم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

آگے آگے آگے بڑھتے
طوفانوں سے لڑتے جھگڑتے
دیواروں کے پار اترتے
قدم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

تازہ کل کائنات کریں
پیدا بہتر دن رات کریں
کیوں نہ ان سب کی بات کریں
جو کم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں

آہیں سہی موجود ہماری
راہیں نہیں مسدود ہماری
خوشیاں لامحدود ہماری
غم آزاد ہیں
اب ہم آزاد ہیں
مزیدخبریں