دستیاب دستاویزات کے مطابق درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 8 مارچ کوغیراسلامی اور غیراخلاقی عورت مارچ ہونے جا رہا ہے۔ عورت مارچ پوسٹرز پر درج نعرے اسلام، آئین، قانون اور اخلاقیات کے خلاف ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو روکنا اور قانون کے مطابق سزا دینی چاہیے۔ آزادی کے نام پر بیہودگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عدالت فریقین کو عورت مارچ روکنے کا حکم دے.
درخواست میں وفاقی حکومت اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ عورت مارچ کے خلاف یہ درخواست اسلام آباد کے آٹھ شہریوں نے نزاکت بیگ و دیگر وکلا کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔