تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ 19 فروری کے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دیا جائے کیونکہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔
امیدوار نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا لہذا الیکشن کمیشن کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں اور دوبارہ الیکشن کرانے کا مطلب حلقے کے عوام کو دوبارہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال میں دھکیلنا ہے۔
تحریک انصاف کے امیداوار نے موقف اپنایا کہ مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں لھذا ڈسکہ الیکشن کے نتائج جاری کئے جائے.
حکمران جماعت کے امیداوار علی اسجد ملہی نے قانونی ماہر علی ظفر کی جگہ شہزاد شوکت کی خدمات حاصل کرلیں۔
اپیل میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار ،الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایاگیا ہے۔