حملہ آوروں نے کلینک کے اندر جاتے ہی فائرنگ کردی بتایا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر محمد شاہد احمد کو سر میں گولی لگی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ جبکہ کلینک کے ملازم جواد احمد زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ واضح رہے کہ مقتول اور زخمی احمدی نہیں تھے۔
ڈاکٹر محمد شاہد احمد نے ہومیو پیتھی کا کورس کر رکھا تھا۔ ان کی عمر تقریباً 35 سال تھی۔ ان کے 3 بچے ہیں اور ان کا آبائی علاقہ ککی نو کوثر آباد شورکوٹ ہے۔
ایک لمبے عرصے سے مرحوم ڈاکٹر منصور کے پاس بازید خیل میں ہی ان کے گھر رہتے تھے۔ مقتول محمد شاہد احمد، ڈاکٹر منصور احمد کے کزن کے بیٹے تھے۔
ڈاکٹر منصور احمد صاحب کے کلینک کے بالکل نزدیک واقع ایک احمدی بنیامین صاحب کا میڈیکل سینٹر بھی واقع ہے۔ گذشتہ سال 11 فروری 2021 کو وہاں ہدف بنا کر ایک احمدی ڈاکٹر عبدالقادر کو قتل کیا گیا تھا۔
گذشتہ 2 سال میں پشاور میں 5 احمدیوں کو ہدف بنا کر قتل کیا جا چکا ہے۔ احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔ آج قاتلوں نے ایک احمدی ڈاکٹر کے کلینک پر محض ان کے احمدی ہونے کی بنا پر حملہ کیا جس میں بدقسمتی سے ایک قیمتی انسانی جان ضائع ہوئی۔