فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق، ڈاکٹر رضا باقر کی تقرری سٹیٹ بنک کے ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 (3) کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔
وہ تین سال کی مدت کے لیے اس عہدے پر فرائض انجام دیں گے اور ان کی مدت ملازمت کا آغاز اس روز سے شروع ہو گا جس روز وہ اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر رضا باقر اس سے قبل عالمی مالیاتی ادارے کے مصر میں ریزیڈنٹ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ 16 برس سے زیادہ عرصہ تک عالمی مالیاتی ادارے سے وابستہ رہے۔
وہ عالمی بینک، ایم آئی ٹی اور یونین بینک آف سوئٹزرلینڈ میں بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر رضا باقر نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد کیلیفورنیا یونیورسٹی، بارکلے سے اقتصادیات کے شعبہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے گورنر سٹیٹ بنک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا تھا۔
طارق باجوہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد میں موجود تھے جب انہیں ان کے عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا۔
ذرائع کے مطابق، یہ دونوں تبدیلیاں غیرمتوقع ہیں کیوں کہ ایف بی آر کے چیئرمین جہانزیب خان بھی جمعہ کی رات ان ملاقاتوں کا شیڈول طے کر رہے تھے جو انہیں ہفتہ کے روز کرنا تھیں اور اسی دوران ان کی برطرفی کی خبریں میڈیا پر چلنا شروع ہو گئیں جب کہ طارق باجوہ بھی آئی ایم ایف پروگرام کو حتمی شکل دینے سے قبل مذاکرات کے آخری دور میں شرکت کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ طارق باجوہ اور جہانزیب خان دونوں ہی پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس میں گریڈ 22 کے افسر ہیں جب کہ قبل ازیں ان عہدوں پر ریٹائرڈ افسروں کو تعینات کیا جاتا رہا ہے۔
یہ ذکر کرنا بھی نہایت اہم ہے کہ ایف بی آر کو رواں مالی سال کے اختتام کے قریب اپنی تاریخ کے بدترین شارٹ فال کا سامنا ہے جو قریباً تین کھرب 50 ارب سے زیادہ ہے۔