لاہور میں شاپنگ کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ ایک سوٹ کی قیمت میں 2 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ اس دفعہ بچوں کے سوٹ لیں لیں اتنا ہی کافی ہے۔
تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی ہر شعبے میں ہے ،ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے ،تو کپڑے جوتے اور دیگر عید پر فروخت پونے والی اشیاء کیسے پرانے قیمت پر مل سکتی ہیں ،تاجروں نے کہا کہ کپڑے کی سلائی کے لئے کاریگروں کی دیہاڑی بڑھ چکی ہے ،جبکہ کپڑا بھی مہنگا ہے ،اس لئے اب ریڈی میڈ کپڑوں کی قیمتیں دوگنی ہوگئی ہیں۔
صارفین کا بھی کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث جب سب چیزوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ،تو عید پر کپڑے جوتے،خواتین کے میک اپ کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہے،تاہم مہنگائی کے باوجود مارکیٹوں اور بازاروں میں عوام کا خریداری کا بہت رش دیکھنے میں آیا ،تاہم رش میں زیادہ تر عوام ونڈو شاپنگ کی ہے۔
سروے کے مطابق کورونا وباء کے بعد عید الفطر کی حقیقی خوشیوں سے لوگ محظوظ ہورہے ہیں ، رمضان المبارک کے آخری دنوں میں شاپنگ سینٹر شاپنگ سینٹر کم اور پکنک پوائنٹ زیادہ بن گئے ہیں،شدید گرمی کے باعث زیادہ تر عوام کا رش ائر کنڈیشنر مال پر ہے۔
نئی حکومت کا پہلا مہینہ مہنگائی کے ستائے عوام پر بھاری رہا اور اپریل میں مہنگائی 27 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ملک میں مسلسل چھٹے مہینے بھی مہنگائی کی شرح دہرے ہندسے میں رہی، اپریل میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 13.37 فیصد ہوگئی جو جنوری 2020 کے بعد بلند ترین سطح ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں مہنگائی میں 1.61 فیصد کا اضافہ ہوا، دیہی علاقوں میں مہنگائی 1.63 فیصد اور شہری علاقوں میں مہنگائی 1.6 فیصد بڑھی۔
مارچ 2022 میں مہنگائی کی شرح 12.7 اوراپریل 2021 میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد تھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں دیہی علاقوں میں مہنگائی سب سے زیادہ 15.1 اور شہری علاقوں میں 12.2 فیصد رکارڈ کی گئی، جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 11.04 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے مطابق اپریل میں سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں ٹماٹر 124.68 فیصد، پیاز 61.64 فیصد، خوردنی تیل 60 فیصد، گھی 58.7 فیصد، دال مسور 40.3 فیصد اور پھل 30.64 فیصد مہنگے ہوئے۔
اسی طرح اپریل میں مارچ کے مقابلے میں شہری علاقوں میں ٹماٹر 51.53 فیصد، پیاز 42.83 فیصد، پھل 21.7 فیصد، سبزیاں 14.4 فیصد، خوردنی تیل 11.35 فیصد اور گھی کی قیمتوں میں 8.26 فیصد کا اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فروری میں مہنگائی 12.96 فیصد شرح کے ساتھ 2 سال کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی تھی۔
2 روز قبل وزارت خزانہ کی جانب سے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، بلند مالیاتی خسارہ اور اقتصادی ترقی کے امکانات کو کم کرنے سمیت غیر معینہ دورانیے تک جاری رہنے والے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے امتزاج کے پیش نظر معیشت کے لیے آنے والے دن مشکل ہونے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے پر بات چیت کے بعد وطن واپس پہنچنے پر پیٹرولیم مصنوعات 21 روپے فی لیٹر مہنگی ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے سبسڈی واپس لینے کا اشارہ بھی دے چکے ہیں۔