پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن رات ڈیڑھ بجے کے قریب فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے رواں ہفتے کے اوائل میں تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ روک دیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 8.03 روپے اضافے کے بعد 137 روپے 79 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہوگئی۔
اس کے علاوہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد ایچ ایس ڈی کی نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے تک جا پہنچی۔
علاوہ ازیں مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد اب مٹی کا تیل 116 روپے 53 پیسے جبکہ ایل ڈی او 114 روپے 7 پیسے میں دستیاب ہوگا۔
خیال رہے کہ حکومت نے معمول کے مطابق 15 روز بعد یکم نومبر کو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکار کردیا تھا اور اس ضمن میں دفتر وزیراعظم سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عوام کے مفاد اور ’انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے‘ برقرا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم محض 4 روز بعد ہی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات گئے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے حکومت نے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔
اس سے دو روز قبل ہی وزیراعظم نے پاکستان کی ’تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام‘ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت 2 کروڑ خاندانوں کو ایک کھرب 20 ارب روپے کا ریلیف پیکج دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ گئی ہیں جس کے باعث حکومت کو پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملکی خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔
فنانس ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یکم نومبر کو وزیراعظم نے اوگرا اور فنانس ڈویژن کی تجاوز سے اتفاق نہیں کیا تھا اور 16 اکتوبر کے نرخ برقرار رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
نوٹفکیشن میں مزید کہا گیا کہ تاہم یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ 16 اکتوبر کی قیمتوں کے حوالے سے کچھ بنیادی خدشات مثلاً لاگت کی مختصر وصولی کی وجہ سے نقدی کے بہاؤ کے مسائل تھے۔
ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی گزشتہ قیمتوں میں پہلے ہی صارفین کو نمایاں ریلیف فراہم کیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے کیوں کہ اگر حکومت اوگرا کی تجاویز قبول کرتی تو نئی قیمتیں بہت زیادہ بلند ہوتیں بلکہ حکومت نے سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی میں ایڈجسٹمنٹ کر کے بڑا دباؤ خود برداشت کیا ہے۔
یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ حکومت نے 16 اکتوبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے تک کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد ملک میں پہلی مرتبہ 4 اہم پیٹرولیم مصنوعات پیٹرول، ایچ ایس ڈی، مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت 100 روپے سے تجاوز کر گئی تھی۔