اس ویڈیو میں موصوف فرما رہے ہیں کہ خواتین کو جو ہر مہینے ''بلڈ'' آتا ہے وہ حاملہ ہوتے ہی رک جاتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے ایک ڈاکٹر سے براہ راست سنا کہ عورت کا ماہواری کے دنوں میں جو خون نکلتا ہے، اس دوران اس کی توانائی زیادہ صرف ہوتی ہے۔
مفتی طارق مسعود نے کہا کہ تاہم حاملہ خواتین کی توانائی ضائع نہیں ہوتی کیونکہ مخصوص ایام میں ان کا خون ہونا رک جاتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیکل سائنس اور دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو بظاہر ''گنوار'' قرار دیا اور اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر حضرات یہ تو بتاتے ہیں کہ دوران حمل عورت کو بچے کی نشوونما کیلئے پروٹین اور اس طرح کے ضروری اجزا چاہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ اگر حمل نہیں ٹھہرتا تو یہ ساری انرجی حیض کی صورت میں ضائع ہو جاتی ہے۔
https://twitter.com/tehreemazeem/status/1456580049034006528?s=20
ان کا کہنا تھا کہ دوران حمل خواتین کی صحت پہلے سے زیادہ اچھی ہو جاتی ہے، انھیں متلی آنا اور دوسری چیزیں تو عارضی اور وقتی ہوتی ہیں۔ تاہم اندرونی طور پر وہ زیادہ صحتمند ہو جاتی ہیں۔
مفتی صاحب نے مزید فرمایا کہ بچے کی ولادت کے دوران خواتین کا جو خون نکلتا ہے اس کی مثال کمپیوٹر کی سی ہے ، جس میں اگر وائرس آ جائیں تو اسے ری سٹارٹ کرنا پڑتا ہے، بالکل اسی طرح عورت کے جسم سے انرجی خارج ہوتی ہے اور اس کی بلیڈنگ ہوتی ہے۔
موصوف نے اپنی ویڈیو کے آخر میں کہا کہ بچے کی ولادت کے بعد خواتین جب کھانا پینا شروع کرتی ہیں تو ان کا خون بالکل نیا ہو جاتا ہے۔