یاد رہے کہ کچھ روز قبل رستم، ضلع مردان کے علاقے میں پی ٹی آئی کے ڈسٹرکٹ کونسلز مظفر شاہ نے گورنمنٹ گرلز مڈل سکول چینہ میں برقعوں کی تقسیم کی، اور اِسکی باقاعدہ تصویریں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جاری کیں۔ خبر ہے کہ اُن برقعوں کی قیمت سرکاری فنڈ سے ادا ہوئیں۔
اِس سے پہلے پی ٹی آئی حکومت نے تعلیمی اداروں میں عبایے لازمی قرار دینے کے کئی نوٹیفیکشن جاری کئے، جو بعد میں واپس لے لیے گئے۔
عصمت شاہ جہان نے کہا کہ یہ واقعات کئی سوالات جنم دیتے ہیں، طالبان کی خوشنودی کے لئے راولپنڈی اور لاہور میں کیوں بُرقعے نہیں پہنائے جاتے؟
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت جب ہمارے خطے میں امن کی تحریکیں چل رہی ہیں، اور امریکی وفد اور افغان طالبان پاکستان میں مذاکرات کے لئے آئے ہوئے ہیں، اور دہشت گردی کے معاملے کو لے کر پاکستان عالمی اور سفارتی تنہائی کا شکار ہے، اِس طرح کی حرکت صرف طالبان اور مذہبی انتہا پسند قوتوں کی خوشنودی کے علاوہ کچھ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ' یہ خبریں پاکستان کی ریاست کو نہ تو عالمی تنہائی سے نکال سکتیں ہیں اور نہ ہی پاکستان کے لئے ہمدردی پیدا کر سکتیں ہیں، پاکستان کو اپنی پالیسیاں بدلنی ہونگیں۔
عصمت شاہ جہان نے مزید کہا کہ یہ ایک ا نتہائی باریک اور سوچا سمجھا منصوبہ ہے، گاہے بگاہے، کبھی عبایوں کا نوٹیفکیشن اور کبھی برقعوں کے تحفے کی کہانی کوئی خود رو معاملہ بالکل بھی نہیں ہے، پاکستان کی ریاست پچھلے چالیس سالوں سے یہی کر رہی ہے۔ ورنہ تو لڑکیوں کے سکول میں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔
جب پشتون خاندانوں کی لڑکیوں اور عورتوں کی اکثريت ویسے بھی پردہ کرتی ہے، تو یہ پردے، عبایے اور بُرقعوں کا ریاستی ڈرامہ کيسا ہے؟ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ پشتون لڑکوں کو طالبان بنانا، اور لڑکیوں کو بُرقعے اور عبایا لازمي پہنانا بند کیا جائے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پختونخوا میں حالیہ جاری کئے گئے کے پی ایکشنز( ان ایڈ آف سول پاور) آرڈیننس 2019 کی بھی شديد مخالفت اور مذمت کرتے ہیں، اور اِسے پختونخوا میں مارشل لاء کے نفاذ کے مترادف سمجھتے ہیں۔
نوٹ: "ویمن ڈیموکریٹ فرنٹ ایک سوشلسٹ فیمنسٹ مزاحمتی تحریک ہے، جو عورتوں کی فیمنسٹ، طبقاتی، قومی اورمذہبی جبر سے آزادی کی جدوجہدوں کو منظم کرتی ہے۔اورسرمایہ دارنہ پدر شاہی، جنگ اور دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندیاورسامراجیت کے خلاف جدوجہد اور انہیں گرانے کے لئے سیاسی جدوجہد کرتی ہے۔ پاکستان میں صنفی مساوات،سماجی مساوات، امن اور عوامی جہوریت کے قیام تک جدوجہد کا عزم رکھتی ہے"۔