یاد رہے کہ نواز شریف کی تقاریر پر پابندی عائد کرنے کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نواز شریف کی تقاریر قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہو سکتی ہیں۔ صحافی غریدہ فاروقی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقاریر سے قومی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ یہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے۔ درخواست گزار مطمئن نہ کر سکا کہ اس کے کون سے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ سیاسی معاملات سے متعلق معاملات عدالتوں میں لانا عوامی مفاد میں نہیں، اس طرح کی درخواستوں کے لئے متبادل فورم موجود ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ چند روز سے حکومتی وزرا کی جانب سے مختلف پریس کانفرنسز میں بار بار مسلم لیگ نواز کے قائد سمیت پوری جماعت پر غداری کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف گوجرانوالہ میں اور لاہور کہ شاہدرہ تھانے میں ایک ایف آئی آر میں پوری مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی جماعت پر غداری کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس ایف آئی آر کے پیچھے سازش کا اشارہ دیتے ہوئے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بدر رشید (شکایت کنندہ) کے پیچھے نہ ہچھپو، ہمت ہے تو اپنے نام سے ایف آئی آر درج کراؤ تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ تمہاری اصلیت کیا ہے۔