کوئٹہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے دیگر ناراض اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر ظہور بلیدی نےکہا کہ جام کمال خان اخلاقی طور پر مستعفی ہو جائیں، اگر وہ مستعفی نہ ہوئے تو ہم انہیں اسمبلی سے عدم اعتماد کے ذریعے نکالیں گے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران سمیت محمد خان لہڑی، سکندر عمرانی، لالا رشید ، صوبائی پارلیمانی سیکرٹریز بشرٰی رند ،ماہ جبین شیران، رکن اسمبلی لیلیٰ ترین اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے نصیب اللہ مری بھی موجود تھے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی اسد بلوچ کا کہنا تھا کہ جام کمال پر ان کی پارٹی سمیت سب لوگوں نے عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے، جام کمال نے 6 اکتوبر 5 بجے تک استعفیٰ نہ دیا تو عدم اعتماد سمیت تمام آپشنز استعمال کریں گے۔
صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال پر بی اے پی (باپ پارٹی) کے 11 اور چند اتحادی اراکین نے عدم اعتماد کا اظہار کیا، جس کی وجہ صوبے میں بڑھتی ہوئی بے چینی ہے، ہم نے وزیراعلیٰ کو مستعفی ہونے کے لیے 2ہفتوں کا وقت دیا تھا، لیکن انہوں نے استعفیٰ دینے کی بجائے سوشل میڈیا پر ہمارے درمیان اختلافات کا تاثر دینے کی کوشش کی۔
صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اسمبلی جائیں اس سے بہتر ہے کہ وزیراعلیٰ خود ہی فوری استعفیٰ دیں۔ رکن اسمبلی نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ استعفی دیں آئندہ وزیراعلیٰ بی اے پی سے ہی ہوگا۔
صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنے اتحادیوں کے ساتھ وعدوں پر پورا نہیں اترے، انہوں نے خود کو عقل کل سمجھا ہماری کسی بات کو خاطر میں نہیں لائے، وہ عہدے سے چمٹے رہنے پر بضد ہیں لیکن اراکین کا اعتماد انہیں حاصل نہیں رہا، جام کمال کو کل شام 6بجے تک کا وقت دیتے ہیں، کل تک استعفیٰ نہیں دیا تو تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جس پر جام کمال کا کہنا تھا کہ میری جماعت اور اتحادی ساتھ ہیں تو اپوزیشن سے فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس دن ان کی جماعت اور اتحادیوں کی اکثریت نےعدم اعتمادکیا تو وہ خود عہدہ چھوڑ کر چلےجائیں گے۔