علی امین گنڈاپور گرفتار؛ پی ٹی آئی کا دعویٰ، سرکاری ذرائع کی تردید

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہے لیکن ہم اسے ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ اس سب کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ کے پی پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ساری حدود پار کر رہے ہیں۔

06:51 PM, 5 Oct, 2024

نیوز ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے لیے قافلے کے ہمراہ کے پی ہاؤس پہنچنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امین گنڈاپور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری ذرائع نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری قیدی وین کے ہمراہ کے پی ہاؤس اسلام آباد پہنچی۔ پولیس اور رینجرز کے پی ہاؤس میں داخل ہوئی جس کے بعد علی امین کو گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آئیں اور کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے انہیں گرفتار کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا موبائل نمبر بند جا رہا ہے۔ تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو گرفتار نہیں کیا گیا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے ایکس پر بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس اسلام آباد سے غیرقانونی طریقے سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبر پختونخوا کی حدود کی خلاف ورزی کی اور غیرقانونی گرفتاری کر لی ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پشاور ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔

عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈاپور آئین کی رو سے ریاست کا حصہ ہے۔ رینجرز، پولیس اور مسلح افواج بھی ریاست کا جزو ہیں اور سوال کیا کہ کیا پاکستان میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے، یہ کارروائی اس فارم 47 حکومت کے خاتمے کی وجہ ہوگی۔

دوسری جانب سیشن کورٹ اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ریاست پر حملہ آور ہونے کے الزام پر قانونی کارروائی کا امکان ہے۔ علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ساری حدود عبور کر رہے ہیں، ان کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہے لیکن ہم اسے ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ اس سب کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ کے پی پر عائد ہوتی ہے، انہیں سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں، وہ ساری حدود پار کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ رینجرز علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے خیبر پختونخوا ہاؤس گئی ہے، کے پی ہاؤس میں کارکنان کی پکڑ دھکڑ جاری ہے جبکہ بھائی علی امین گنڈاپور سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

مرکزی ترجمان پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور عمران خان سے بڑے لیڈر نہیں، اگر انہیں گرفتار کیا بھی جاتا ہے تو احتجاج کو ہرگز ملتوی نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے اعظم خان سواتی لیڈ کریں گے۔ عمران خان پہلے ہی گرفتار ہیں مزید گرفتاریاں کوئی بڑی بات نہیں، احتجاج جاری رکھیں گے۔

مزیدخبریں