حتیٰ کہ ہر وقت پاکستانیوں کو جیو تو ایسے کی تلقین کرنے والے چینل کی اپنی باری آئی تو اسنے جنرل عاصم سلیم باجوہ سے مخصوص تفصیلی ذکر والا حصہ مکمل طور پر باقی چینلز کی طرح کاٹ دیا تاہم ایک اور جگہ جہاں مریم نواز نے نواز شریف، جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے ساتھ اصولی طور پر جنرل ر باجوہ کا موازنہ کیا اس حصے کی آواز ڈسٹارٹ ( ہلکی اور قدرے بھاری کرکے) اسے خبر نامے کے ایک مونتاج کا حصہ بنایا۔
یہ عمل مکمل طور پر صحافتی اقدار اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔ کسی بھی ریاست میں میڈیا عوام کی امنگوں اور انکے سوالات کا آئینہ دار ہوا کرتا ہے نہ کہ طاقتور افراد کے ہاتھوں کا کھلونا۔ سیٹھ کلچر کے تحت چلنے والے میڈیا نے اگر یہ روش نہ چھوڑی تو یاد رکھا جائے کہ انکے متوازی آن لائن میڈٰیا اور سوشل میڈیا وہ اہمیت اور طاقت اختیار کر رہا ہے جو آنے والے دنوں میں معلومات کے میدان میں پاکستانی ٹی وی چینلز اور اخبارات کو ڈس کریڈٹ کرکے باہر کردے گا۔ کیوں کہ آج کے ٹیکنالوجی سے بھرپور دور میں معلومات کو چھپانا اور خاص کر کہ جب وہ عوامی مفاد سے متعلق معلومات ہوں، عوام کے ساتھ کیا جانے والا جرم ہے جسے سر انجام دینے والے زیادہ دیر کامیاب نہیں ہوں پائیں گے۔