کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف حفاظتی کٹس کے لیے احتجاج کر رہا تھا، مظاہرین سول ہسپتال سے مارچ کرتے ہوئے وزیراعلی سیکریٹریٹ پہنچے تھے کہ اس دوران پولیس نے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر لاٹھی چارج کر دیا اور کئی ڈاکٹرز و طبی عملے کو گرفتار کر لیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ارکان کو دفعہ 144کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے جنہیں مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تمام سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسر خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک کیا، انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 150 سے زائد ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات کے بعد کام کرنا ناممکن ہوگیا، حکومت جو کچھ کرتی ہے کرے، چاہے نوکری سے نکالے، ہمیں دہشتگردوں کی طرح مارا گیا، اب ہمارے پاس کچھ نہیں، ہمیں سامان نہیں دیا جا رہا، حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم چین سے ڈاکٹر لے آئیں گے، حفاظتی کٹس کے بغیر ڈاکٹرز اور ان کے اہلخانہ کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، موجودہ صورتحال میں انہیں خدمات نہ دینے پر خود سوچنا چاہیے، ڈاکٹرز بھلے تنقید کریں، نعرے لگائیں لیکن سروسز ترک نہیں کرنی چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی کٹس فراہم کر چکے ہیں، صرف گوگلز کا مسئلہ آ رہا ہے، گوگلز کی جگہ فیس شیلڈ فراہم کی ہے، مزید جو سامان آئے گا وہ بھی ڈاکٹرز میں تقسیم کریں گے، چین میں مطلوبہ طبی آئٹمز کی قلت ہے، جو سٹاک آیا وہ ڈاکٹرز میں تقسیم کر چکے ہیں، این ڈی ایم اے سے ملنے والے 50 ہزار سے زائد این 95 ماسک بھی تقسیم کر دیے ہیں۔