اپریل کا آخری ہفتہ اہم، ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہونے والا ہے

10:51 AM, 6 Apr, 2020

علیم عثمان
مقتدر حلقوں نے ملک میں ایک بار پھر ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافہ کئے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس سکینڈل میں ملوث مافیا کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس کے تحت تمام بڑے بڑے سیٹھوں و تاجروں کے  گوداموں پر چھاپے مار کر بھاری تعداد میں چھپائے گئے امریکی ڈالرز برآمد کئے جائیں گے۔

تاہم ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان ابھی تک اس فیصلے سے اتفاق نہیں کر رہے۔ ذرائع کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی ایک حالیہ میٹنگ میں عسکری حکام نے اس امر پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا کہ اس وقت بھی جب ملک اور پوری قوم تاریخ کے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں لوٹ مار مافیا اپنی دولت کی ہوس پر مبنی گری ہوئی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا۔ آج پوری دنیا میں کرونا وائرس سے پیدا شدہ بحرانی صورتحال کے سبب پٹرول کی قیمتیں غیر معمولی حد تک گر چکی ہیں لیکن پاکستان میں بڑے بڑے تاجروں سیٹھوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دھڑا دھڑ ڈالر خرید کر ذخیرہ کر لیے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں ڈالر کی قدر ان حالات میں بھی بلند سے بلند تر ہوتی جا رہی ہے۔

اجلاس کو انٹیلیجنس رپورٹس کے حوالے سے بتایا گیا کہ ڈالر مافیا نے بھاری تعداد میں ڈالر خرید کر اپنے خفیہ سٹورز میں چھپا دیئے ہیں، جس پر عسکری قیادت نے پروپوزل دی کہ بلا تاخیر ملک بھر میں ایک بے رحمانہ کریک ڈاؤن کر کے سٹور کئے گئے ڈالرز برآمد کئے جائیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ابھی تک اس سے اتفاق کر کے اس کی منظوری دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تمام اہم فیصلے حال ہی میں قائم کئے جانے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں لیے جا رہے ہیں جس کی ہر دوسرے تیسرے دن میٹنگ ہو رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف دوٹوک الفاظ میں واضح کرچکے ہیں کہ اب عوام کو کسی قیمت پر بھی حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔ حساس ادارہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پہلے ہی پورے ملک میں سڑکوں پر ہے لہٰذا اسے سویلین سیٹ اپ یعنی حکومت کی طرف سے اگر یونہی اہم اقدامات کے حوالے سے مزاحمت کا سامنا رہا تو پھر کسی بھی وقت امور سلطنت مکمل طور پر براہ راست اپنے ہاتھ میں لے لیے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اپریل کا آخری ہفتہ نہایت اہم ہے، جس کے دوران یا زیادہ سے زیادہ مئی کے اوائل میں متعدد اہم فیصلے لیے جانے کا امکان ہے۔ چند انتہائی اہم فیصلے کر لیے ہیں جن پر عمل کے بعد ملک کا سیاسی منظر نامہ یکسر تبدیل ہو جائے گا۔ ان اصولی فیصلوں کی ایک جھلک جہاں ہفتہ 4 اپریل کو لاہور کی ایک احتساب عدالت کے جاری کردہ تحریری فیصلے میں نظر آئی ہے تو وہیں آٹا چینی بحران سکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ کی ٹائمنگ میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق مقتدر قوتوں نے اصولی طور پر طے کر لیا ہے کہ احتساب کے نام پر موجودہ حکومت کے دور میں کھولا گیا پنڈورا باکس بند کر دیا جائے۔ مقتدر حلقوں میں طے پایا ہے کہ موجودہ سویلین سیٹ اپ نے سابقہ حکمرانوں کے خلاف احتساب کے نام پر کارروائی کی صورت میں جو مہم شروع کی تھی اس سے کچھ حاصل ہوا نہ کچھ وصول کیا جاسکا، قومی خزانے کو تو کچھ نہیں ملا البتہ ملک میں انتشار، بے یقینی اور عدم استحکام روز بروز بڑھتا چلا گیا۔ لہٰذا یہ سب اب سمیٹ دیا جائے اور اب تک کی گئیں تمام کارروائیوں کو بند کیا جائے اور اب صرف اس نکتے پر توجہ مرکوز کی جائے کہ ملک کو آگے کیسے چلانا ہے۔

ذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل کیس داخل دفتر کرنے کا حکم اور احتساب عدالت کے اہم تحریری ریمارکس اس جانب پہلا پتھر ہے۔ نیب کی ان کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے والے لگ بھگ تمام اہم اپوزیشن سیاست دان اس وقت تک ضمانتوں پر رہا ہو چکے ہیں جبکہ جنگ و جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کو آئندہ چند روز میں ہسپتال شفٹ کر دیے جانے اور پھر عین اسی طرح میڈیکل گراؤنڈ پر ان کی رہائی عمل میں آجانے کا امکان ہے جس طرح سابق وزیراعظم نواز شریف کو ریلیف دلوایا گیا۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں یا تو NAB آرڈیننس کو یکسر ختم کروا دیا جائے گا یا پھر نیب کے قانون میں اہم ترامیم کروا کے اسے بے ضرر کر دیا جائے گا۔

نیب قانون کے خاتمے یا اسے بے ضرر کر دیے جانے کی بابت ملک کی تمام اہم سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے پہلے ہی موجود ہے، البتہ نئے فیصلے پر عملدرآمد نئے چیف ایگزیکٹو کے ذریعے کروایا جائے گا، اس سلسلے میں آنے والے دنوں میں حکمران جماعت پی ٹی آئی ہی سے نیا قائد ایوان اور یوں ان ہاؤس تبدیلی کے ذریعے ایک نیا چیف ایگزیکٹو سامنے لانے کی کوشش کی جائے گی۔
مزیدخبریں