روزنامہ امت کو اشتعال انگیز اور صحافتی اقدار کے خلاف خبریں اور مضامین شائع کیے جانے کی وجہ سے پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ڈان اخبار کی خبر کی مطابق صحافتی تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ’امت‘ سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹنگ کرتا ہے، جس وجہ سے صحافتی اخلاقیات پر سوالات اٹھتے ہیں۔
حالیہ دو ہفتوں کے دوران ’امت‘ کی رپورٹنگ پر صحافتی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا اور اب اخبار کے تازہ مضمون پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) سمیت دیگر تنظیموں نے مذمت کی ہے۔
ایچ آر سی پی اور پی ایف یو جے نے ’امت‘ کے 5 اپریل کو مرکزی صفحے پر اہم خبر کے طور پر شائع کیے جانے والے مضمون کی مذمت کی ہے جس میں خواتین کے خلاف انتہائی نامناسب زبان استعمال کی گئی تھی۔
اخبار کے مضمون کے انداز پر بھی صحافیوں اور صحافتی تنظیموں نے سوالات اٹھائے کہ اخبار میں شائع مضمون کسی طرح ’رائے، رپورٹ یا خبر‘ کے زمرے میں نہیں آتا۔
طویل مضمون میں اگرچہ دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین کے ریپ واقعات کو سامنے لایا گیا مگر مضمون میں مثالیں دینے کا انداز اس قدر نامناسب تھا کہ پاکستان کی نامور خواتین کے لیے بھی نامناسب زبان استعمال کی گئی۔
تاہم صحافتی تنظیموں، صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت سماجی کارکنان کو ’امت‘ کے مضمون یا اس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر نہیں بلکہ خواتین کے لیے غلیظ زبان استعمال کرنے پر حیرانی ہوئی، کیوں کہ مضمون میں خواتین کو گالیاں تک دی گئی ہیں۔
https://www.facebook.com/officialpfuj/photos/a.109519887699292/163247692326511/?type=3
اسی حوالے سے ہیومن رائٹس آف پاکستان نے بھی ٹوئٹس کیں اور اخبار کے مضمون میں استعمال کیے گئے الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے اخبار سے معافی کا مطالبہ کیا۔ ایچ آر سی پی نے لکھا کہ ’امت‘ وہی اخبار ہے، جس نے حال ہی میں سندھی افسانہ نگار امر جلیل کے خلاف بھی قابل اعتراض مہم شروع کی تھی۔
https://twitter.com/HRCP87/status/1379101014104608769
زیادہ تر تنظیمیں، کارکنان اور صحافی اس لیے بھی ’امت‘ کے مضمون میں خواتین کے لیے استعمال کیے گئے نامناسب الفاظ پر حیران ہوئے، کیوں کہ مذکورہ اخبار کو مذہبی اخبار سمجھا جاتا ہے اور اس سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ کسی بھی شخص کے خلاف اتنی نامناسب زبان استعمال کرے گا۔
https://twitter.com/Xadeejournalist/status/1379097413353373698
دوسری جانب ’پریس کونسل آف پاکستان‘ نے کہا ہے کہ اگرچہ تاحال انہیں باضابطہ طور پر اخبار کے خلاف کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی مگر اخبار کی جانب سے استعمال کیے گئے نامناسب الفاظ کے استعمال کا علم ہے اور انہوں نے اس ضمن میں سوشل میڈیا پر پوسٹس اور لوگوں کی شکایات دیکھی ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ لوگوں کی جانب سے تنقید اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیے جانے کے باوجود تاحال اخبار نے کوئی وضاحت یا معافی نامہ جاری نہیں کیا اور نہ ہی اخبار نے مذکورہ مضمون کو انٹرنیٹ ایڈیشن پر ایڈٹ کیا