اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے جادو ٹونہ نہیں آتا۔ اللہ نے انسان اور جنات کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا۔ جنات خدا کی مخلوق، انسان سے پہلے خلافت اس کے پاس تھی لیکن اسے غلطی پر سزا ملی۔ آج وہ ہماری حکومت چلائیں گے؟ جو انسان جنات سے رہنمائی لیتا ہے وہ جنات سے بھی بدتر ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظریہ ضرورت نہیں بلکہ نظریہ جمہوریت چاہیے۔ ہمیں اس کے خلاف ایک آواز بن کر اٹھنا پڑے گا کیونکہ پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کوہلا کر رکھ دیا گیا ہے۔ پاکستان کی نظریاتی شناخت ان کے نشانے پر ہے۔ کارکن اور عوام مل کر ریلیاں نکالیں اور احتجاج کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تفظ کے لئے ادارے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ آئین کے دائرہ کار کا تقاضا ہے۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا، یہ درست اقدام ہے لیکن تاہم نارمل عدالتی سماعت سے عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے
انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد حکومت سے منصفانہ انتخابات کی توقع نہیں، کابینہ ڈویژن نوٹیفیکشن جاری کر چکا کہ اب وہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے۔ صدر مملکت نے صرف زبانی کہا کہ وہ وزیراعظم کے عہدے پر کام کر سکتے ہیں۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کے خزانے کو اس نے مال غنیمت سمجھا ہوا ہے۔ ادارے آئین کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمنٹ اپنے دائرہ کار میں ادا کرنے کی ضمانت دیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ ترجیحی بنیادوں پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ووٹ کا حق استعمال، نئے وزیراعظم کے انتخاب کا انعقاد اور وہی آئندہ الیکشن کا شیڈول دے۔ اس نام نہاد حکومت کے اعلان سے شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔ دھاندلی سے پیدا ہونے والی حکومت سے کیسے شفاف انتخابات ہو سکتے ہیں۔