اپنے ویڈیو پیغام میں کامران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ اگر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے اور حکومت ختم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتی ہے تو پھر یہ بات سمجھ لیجئے کہ غیر معینہ مدت تک موجودہ سیاسی جنجال پاکستانیوں کو مزید جکڑے رہے گا۔ اور حالیہ افراتفری، غیر یقینی صورتحال جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ 3 اپریل کے سٹیٹس بحالی کے بعد ملک جن مراحل سے گزرے گا اس کے تحت قومی اسمبلی بحال ہوگی۔ 15 دن کے اندر اجلاس طلب ہوگا۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔ پھر اجلاس ملتوی ہوگا۔ اس کے بعد 15 دنوں کے اندر نیا اجلاس ہوگا۔ نئے قائد ایوان کے انتخاب، کاغذات نامزدگی کے داخلے اور چھان بین کے بعد ووٹنگ کا مرحلہ ہوگا۔ اس دوران ایک مہینہ گزر جائے گا۔
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1511712067190878211?s=20&t=_blY1ioEUbMP7zJghaxQtQ
انہوں نے کہا کہ لیکن اس کے باوجود عمران خان کی عارضی حکومت جاری رہے گی۔ پھر غیر معینہ مدت کیلئے اپوزیشن کی مخلوط حکومت آئے گی۔ نہ جانے یہ حکومت چند ہفتوں رہے گی یا چند مہینے۔ 3 ماہ کی نگران حکومت اس کے بعد آئے گی۔ پھر جنرل الیکشن ہونگے۔ اس کے بعد مستقل حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔ اس دوران کم وبیش سال گزر جائے گا۔
کامران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام ابھی تک ہوا میں معلق لٹک رہا ہوگا۔ پاکستان کے بیرونی قرضے کی ادائیگی بحران کا شکار ہوگی۔ ڈیفالٹ کی باتیں کی جا رہی ہونگی۔ معیشت کی چولیں ہل چکی ہونگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس اگر سپریم کورٹ چاہے تو سپیکر کی غیر آئینی رولنگ پر اس کی کھال اتار دے لیکن قوم کا الیکشن کی جانب مگر سفر جاری رکھنے کا حکم دے تو ناصرف ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال ختم ہوگی بلکہ جلد نگران حکومت بن جائے گی۔ الیکشن کمیشن تیار ہے۔ جولائی کے پہلے ہفتے میں نئے الیکشن کروا دیں۔ اسی طرح سے نئے ووٹنگ کے عمل سے عوام کی نئی حکومت بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جولائی میں ہی ایک نئے سیاسی سفر پر اطمینان کیساتھ گامزن ہو جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہر صورت یہ بہتر سمت ہوگی۔ اگر آئندہ 24 گھنٹے میں سپریم کورٹ کا یہی فیصلہ آئے تو یہ بہتر ہوگا۔