بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ کا فیصلہ مسترد کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔
قرارداد میں لکھا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کے لئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بنچ کے فیصلے کی یہ ایوان تائید کرتا ہے اور ایک سرکلر کے ذریعے اس پر عمل درآمد روکنے کے اقدام کو گہری تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یہ ایوان اسی عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اور متنازعہ بنچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کرنے اور چند منٹوں میں اس پر فوری فیصلہ سنائے جانے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر اظہار تشویش کرتا ہے۔ حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے اور اس کے ذریعے وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کر دی گئی ہے۔
منظور ہونے والی قرارداد میں درج ہے کہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ایک ہی وقت پر عام انتخابات منعقد کرانے کو ہی تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے۔ لہٰذا یہ ایوان 3 رکنی بنچ کے اقلیتی فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور وزیر اعظم اور کابینہ کو پابند کرتا ہے کہ اس خلافِ آئین و قانون فیصلے پر عمل نہ کیا جائے۔
ایوان آئین کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کرنے اور اسے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ذریعے سے ازسرنو تحریر کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان کا مطالبہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ اس پر نظرثانی کرے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے بھی سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔