انہوں نے کہا کہ OIC کی قیادت سعودی عرب کر رہا ہے اور اسے فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس حساس موضوع کے اوپر یہ کہاں کھڑی ہے کیونکہ پاکستان سعودی حمایت کے لئے اب مزید انتظار نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ملائشیا سمٹ میں شمولیت سے بھاری دل کے ساتھ انکار کیا تھا کیونکہ اس پر سعودی عرب کو تحفظات تھے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ سعودی بھی قدم بڑھائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے ساتھ بہترین برادرانہ تعلقات رکھتے ہیں اور پاکستانی مکہ اور مدینہ کی حفاظت کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کو ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ تاہم، OIC کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو پاکستان کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا بند کرنا ہوگا اور کشمیری عوام کی مدد کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان کا یہ بیان شاید وزارتِ خارجہ میں بھونچال پیدا کر دے گا لیکن کشمیری عوام کے لئے انہیں یہ سب عوامی سطح پر آ کر کہنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین ایسے مسائل تھے جو OIC کے ایجنڈا پر انتہائی اہمیت کے حامل تھے لیکن وہاں اس وقت ظلم ہو رہا ہے۔ بھارت میں تین سو سال پرانی بابری مسجد کو گرا کر وہاں رام مندر کی اینٹ رکھ دی گئی ہے لیکن OIC بالکل خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر اس موقع پر بھی OIC وزرائے خارجہ کا اجلاس نہیں بلا سکتی تو پھر میں اپنے وزیر اعظم کو کہوں گا کہ وہ اسلامی ممالک جو پاکستان کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں اور کشمیر کے مسلمانوں کا ساتھ دینا چاہتے ہیں، ان کا اجلاس بلا لیں۔ پھر چاہے وہ OIC کے پلیٹ فارم پر ہوں یا نہ ہوں کیونکہ اگر OIC اپنے ایک بانی رکن کے اتنے حساس مسئلے پر اس کا ساتھ نہیں دے سکتی تو پھر اس کا کیا فائدہ؟ وقت آ گیا ہے کہ وہ آنکھ مچولی کھیلنا بند کریں اور کھل کر ایک پوزیشن لیں۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے ملائشیا کے اس وقت کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی بھی تعریف کی جنہوں نے پاکستان کی جانب سے شرکت سے آخری منٹ پر معذرت کے باوجود کوئی شکوہ نہیں کیا اور پاکستان کی مشکلات کو سمجھا۔
یاد رہے کہ مہاتیر محمد اور ملائشیا سمٹ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی شرکت سے معذوری کے اظہار کے باوجود کشمیر کے موضوع پر ٹھوس مؤقف اپنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ شرکت سے انکار اس لئے کیا تھا کیونکہ ایک دوست کا مطالبہ تھا۔ آج ہم اسی دوست سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان پاکستانیوں کے لئے جو آپ کے لئے ہر وقت کٹ مرنے کو تیار ہیں، وہ کردار ادا کریں جس کی مسلم امہ آپ سے توقع لگائے بیٹھی ہے۔ اور اگر نہ کیا تو پھر میں وزیر اعظم عمران خان سے کہوں گا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
اس موقع پر اینکر کاشف عباسی نے ان سے پوچھا کہ آپ آگے بڑھنے کی بات کر رہے ہیں، خواہ سعودی عرب آپ کے ساتھ ہو یا نہ ہو، جس پر شاہ محمود قریشی نے واضح الفاظ میں دہرایا کہ ہاں، چاہے سعودی عرب ہمارے ساتھ ہو یا نہ ہو۔