قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ اسپیکر کو پابند کرے کہ درخواست گزار کا مؤقف سن کر فیصلے کریں۔
عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ اسپیکر کس قانون کے تحت ایک غیر رکن کو سن کر فیصلے کرے، درخواست گزار نے اپنے دلائل کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پیش کیا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ آفس پٹیشن کی کاپی اور تمام دستاویزات اسپیکر کو بھجوائے، اسپیکر قومی اسمبلی اس پٹیشن کو ہی درخواست سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔
عدالت کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے خلاف درخواست پر قانون اور اسمبلی رولز کے تحت 30 روز میں فیصلہ کریں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اسپیکر اس حوالے سے بھی مشاورت کریں کہ درخواست گزار کو سننے کا موقع دینا ہے یا نہیں جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل متعلقہ حکام کو عدالتی حکم سے آگاہ کریں۔
دریں اثنا اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر 30 روز میں فیصلہ کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو مراسلہ بھی بھیج دیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر اسپیکر کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ اپوزیشن لیڈر کا پارلیمنٹ میں بہت اہم کردار ادا ہوتا ہے، راجا ریاض اس وقت حکومت سے ملے ہوئے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ اسپیکر 30 روز میں راجا ریاض کی تعیناتی کے خلاف درخواست کا فیصلہ کریں اور فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کا مؤقف سنیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی منظوری کے بغیر عہدے پر فائز رہنے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو ہٹانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ راجا ریاض کو پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا جو اب بھی قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ہے کیونکہ اسپیکر نے ابھی تک ان کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور نہیں کیے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ راجا ریاض کو قواعد و ضوابط کو نظرانداز کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی ملی بھگت سے اپوزیشن لیڈر بنایا گیا۔
درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ راجا ریاض کے اس تقرر کا مقصد نیب اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کرنا تھا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹایا جائے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی راجا ریاض کو مئی میں 17 قانون سازوں کی حمایت سے اس وقت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا تھا جب پارٹی کے 125 ایم این ایز نے اپنی اسمبلی نشستوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
راجا ریاض گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ایم این اے غوث بخش مہر کے ساتھ، مسلم لیگ (ق) کے ایم این اے مونس الٰہی کے دستبردار ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر کے عہدے کی دوڑ میں شامل ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے انہیں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 17 اراکین اسمبلی کے دستخطوں کے ساتھ درخواست جمع کرائی تھی۔