تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں بچے جوش اور جذبے میں آ گئے تھے، اسی لیے جذبے میں آ کر یہ کام ہو گیا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں سب کچھ بگڑ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین کی بات پر تو میں بھی جوش میں آ کر غلط کام کر سکتا ہوں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جوانی میں ہم بھی جوش میں آجاتے تھے، کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتے تھے، پھر اندازہ ہوا کہ جوش سنبھال کر رکھنا ہوتا ہے۔ بچوں کا یہی ہوتا ہے لڑائیاں بھی ہو جاتی ہیں قتل بھی ہو جاتے ہیں۔
یہی نہیں وفاقی وزیر پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوشیلے نوجوانوں کو سمجھانے کی ذمے داری بھی میڈیا پر ہی ڈال دی اور کہا کہ ہر چیز کی ذمے داری حکومت پر نہیں ڈالی جاسکتی، میڈیا لوگوں کو کیوں نہیں سمجھاتا؟ میڈیا صرف پیسے کماتا ہے، نہ تعلیم کی بات کرتے ہیں نہ صحت کی بات کرتے ہیں صرف پیسہ ہی کما رہے ہیں۔
دوسری جانب ملکی حالات سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ کوئی ان ہاؤس تبدیلی نہیں ہے، میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کوئی جرأت نہیں کرسکتا کہ اسمبلی میں ہماری حکومت کو گرائے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ سپلائی اور ڈیمانڈ برابر ہو جائے تو مہنگائی کی صورتحال بہتر ہوگی، کیا آئی ایم ایف کے پاس جانا ہمارا قصور ہے؟، سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کو قرض دار بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کون ہوتی ہے مجھے نوشہرہ آنے سے روکنے والی، میں نے نہ کوئی جلسہ کیا ہے نہ انتخابی مہم چلائی، اپوزیشن سے کہتا ہوں مقابلہ کریں۔