غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وسیم رضوی نے غازی آباد کے دسنا دیوی مندر کے سوامی یاتی نرسنگھنند کے ہاتھوں پر بیعت کرلی، مذہب تبدیل کرنے کے بعد وسیم رضوی کا نیا نام جتیندر نارائن سنگھ تیاگی رکھا گیا ہے۔
وسیم رضوی کا آج بھارتی میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ ’میں آج سناتن دھرم اپنا رہا ہوں، مجھے اسلام مذہب سے خارج کر دیا گیا تھا۔‘
دوسری جانب آل انڈیا ہندو مہا سبہا کے قومی صدر، سوامی چکرپانی مہاراج کا کہنا تھا کہ ’وہ وسیم رضوی کے مذہب تبدیل کر کے ہندو مذہب اختیار کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اب وسیم رضوی صاحب ہمارے ہندو مذہب سناتن دھرم کا حصہ ہیں، کوئی بھی شخص وسیم رضوی کے خلاف فتویٰ لگانے کی جرأت نہ کرے، مرکزی اور ریاستی حکومتیں بھی وسیم رضوی کو مناسب تحفظ فراہم کر یں۔‘
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وسیم رضوی بے جے پی اور مودی کا بڑا مداح ہے اور اتر پردیش میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر فائز رہ چکا ہے۔
وسیم رضوی نے مسلمانوں کی طرح مرنے کے بعد دفنانے کے بجائے شمشان گھاٹ پر چتا جلانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔
وسیم رضوی نے اپنے ہندو دوست پنڈت سوامی یاتی نرسنگھانند کے ہاتھ پر بیعت کی اور مرنے کے بعد بھی اپنی میت اسی دوست کے حوالے کرنے اور اسی کے ہاتھ سے چتا جلوانے کی وصیت کی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وسیم رضوی ماضی میں ایک متنازع کتاب لکھ کر نبی کریم ﷺ کے بارے میں توہین کا مرتکب ہوا ہے جس کے بعد بھارتی مسلمانوں کی جانب سے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے اسلام سے خارج کردیا گیا۔
متنازع شخصیت وسیم رضوی نے بھارتی سپریم کورٹ میں قرآن سے کچھ آیات کو حذف کرنے کے لیے ایک پٹیشن دائر کی تھی تاہم وسیم رضوی کی اس اپیل کو سپریم کورٹ کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔
وسیم رضوی کو اس فعل پر مبینہ طور پر جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی موصول ہو چکی ہیں ۔