عدالت عالیہ نے یہ ہدایت تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل واوڈا کی الیکشن کمیشن میں نااہلی رکوانے کیلئے انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے موقع پر دی۔
جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے اپیل پر سماعت کی لیکن درخواست گزار فیصل واوڈا کے وکیل ہی اس میں پیش نہ ہوئے۔ ان کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ سے التوا کی درخواست کی۔
جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران استفسار کیا الیکشن کمیشن میں یہ کیس کب سے زیر التوا ہے؟ ڈیڑھ سال تک جب معاملہ یہاں رہا تو اس وقت بھی چھپن چھپائی کا کھیل جاری رہا۔
انہوں نے اسسٹنٹ وکیل سے کہا کہ آپ اسلام آباد ہائیکورٹ سے التوا مانگ کر پھر الیکشن کمیشن سے اپیل ہائیکورٹ میں زیر التوا ہونے پر ریلیف مانگیں گے۔
عدالت عالیہ نے حکم نامہ لکھوایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہائیکورٹ میں یہ معاملہ زیر التوا ہونے کی بنیاد پر اپنی کارروائی نہ روکے۔ انٹراکورٹ اپیل پر مزید سماعت 9 دسمبر کو کی جائے گی۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے کیلئے ساٹھ دن کا کہا ہے، ہمیں کیس ختم کرنا ہے اور اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کمیشن نے تو آپ کو کہا ہے کہ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔ 23 دسمبر تک جواب نہ آیا تو معاملے کو آرڈر کے لیے محفوظ کر لیں گے۔
انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کو دہری شہریت سے متعلق تحریری جواب جمع کرانے کے لیے ایک اور موقع دیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل اور فیصل واوڈا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: 23 دسمبر تک جواب نہ آیا تو کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیں گے: الیکشن کمشنر کا واوڈا کو حکم
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ابھی تک جوابدہ نے تحریری دلائل نہیں جمع نہیں کرائے، جس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہمیں تھوڑی مہلت دی جائے، وکیل کے گھر میں کوئی بیماری ہے، بیماری پر پہلے بھی بات ہوئی ہے، میری والدہ بھی بیماری کے باعث انتقال کر گئیں۔
سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ کیس میں پہلے ہی اتنی زیادہ تاخیر ہو گئی ہے، آپ تحریری دلائل جمع کرائیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزاروں میں کسی کے تحریری دلائل آئے ہیں؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ وکیل آصف محمود کے تحریری دلائل جمع ہیں جبکہ عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ میں اپنے دلائل دے چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آپ کے نکات لکھے ہوئے ہیں، آپ تحریری دلائل دینا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم آپ کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا واضح آرڈر تھا کہ آپ کوتحریری دلائل جمع کرانے تھے، آپ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔
سکندر سلطان راجا نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار آپ کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفیکٹ لائے ہیں، آپ اسے مان رہے ہیں؟ آپ کے پاس بھی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ ہو گا۔ فیصل واواڈا نے جواب میں کہا کہ یہ تو فوٹو کاپی ہے، یہ تو درخواست گزار کہیں سے بھی لے آئیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ جب کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے؟ جب شہریت چھوڑتے ہیں تو سرٹیفکیٹ ملتا ہے، آپ درخواست گزاروں کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ نہیں مان رہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ کہاں سے لائے ہیں، درخواست گزار7 سرٹیفکیٹ لے آئے، کسے مانوں، میں نے پاسپورٹ آر او کے سامنے پیش کر دیا تھا۔
سکندر سلطان راجا نے پھر استفسار کیا کہ آپ شہریت چھوڑنے کا سرٹریفیکٹ نہیں مانتے؟ جس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مجھے یہاں اور وہاں کے پیپر ورک کا زیادہ پتہ نہیں ہے، مجھ پر الزام ایم این اے کی نشست پر آیا، وہ میں چھوڑ چکا ہوں، آپ مجھے 5 جنوری تک مزید مہلت دیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں 60 دن کا کہا ہے، ہمیں کیس ختم کرنا ہے اور اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کمیشن نے تو آپ کو کہا ہے کہ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو دہری شہریت سے متعلق جواب جمع کرانے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ 23 دسمبر تک جواب نہ آیا تو معاملے کو آرڈر کے لیے محفوظ کر لیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا پر کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کا الزام ہے۔
درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت دہری شہریت چھپائی۔