نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 3 دسمبر کو یورپی پارلیمنٹ میں سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات ہوئے، اس کی پریس ریلیز میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال، پریس فریڈم، اظہار رائے کی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ کو بہت فکر ہے کہ پاکستان اتنی زیادہ مراعات کے باوجود جمہوریت کے کلیدی نکات پر عملدرآمد نہیں کر رہا۔ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ان دنوں تنائو کی صورتحال ہے۔ خاص طور پر فرانس اور پاکستان کے درمیان انتہائی تنائو موجود ہے۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ بریگزیٹ کے بعد فرانس کی اہمیت یورپی یونین میں بہت زیادہ ہو چکی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ میں کسی کو پاکستان سے دشمنی کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ کام کرنے کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک جیسے لوگ موجود ہیں۔ ان کے حالیہ بیان کے نتائج آپ کو جلد ملنا شروع ہو جائیں گے۔ اس بیان کی قیمت پاکستان کو چکانا پڑے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے ماضی میں بیان دیا تھا کہ میں خود گستاخ رسول کو گولی ماروں گا۔ ان کی بات کو آج تک یہاں دہرایا جاتا ہے۔ آپ کے جرائم کی فہرست میں اضافہ در اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سیالکوٹ واقعے پر یورپی پارلیمنٹ میں جو طوفان آنے والا ہے وہ عوام خود ہی دیکھ لے گی۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1467907419942621191?s=20
خیال رہے کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے سیالکوٹ واقعے پر جو بیان دیا، اس پر انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑائیاں ہوتی ہیں، قتل بھی ہو جاتے ہیں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس میں حکومت کی کوئی غلطی ہے۔
خالد حمید فاروقی کا کہنا تھا کہ یورپی پارلیمنٹ پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس کو معطل کرنے کیلئے دو اہم قراردادیں بڑی اکثریت سے منظور کرا چکی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس کے 705 ممبران میں سے پاکستان کا ایک بھی حامی موجود نہیں تو یہ غلط نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی کمیشن کو پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر پاکستان کے سٹیٹس کو معطل کرے۔ یورپی پارلیمنٹ پولینڈ کے معاملے پر یورپی کمیشن کو کورٹ میں لے کر جا چکی ہے۔ یہ صورتحال پاکستان پر بھی آ سکتی ہے کہ 705 میں سے 683 کی حمایت سے پاکستان کیخلاف جو قرارداد منظور کی گئی اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا؟