ڈاکٹر یاسمین راشد اور خدیجہ شاہ کا انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش نہ کرنے پر احتجاج

ڈاکٹر یاسمین راشد نے ویڈیولنک کے ذریعے حاضری پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ الیکشن میں کاغذات نامزدگی سمیت دیگر قانونی معاملات پر اپنے وکلاء سے مشاورت کرنی ہے اس لئے ہمیں عدالت میں بلایا جائے تاکہ وکلاء کو ہدایات بھی دی جا سکیں۔

03:41 PM, 6 Dec, 2023

منیر باجوہ

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور خدیجہ شاہ نے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کیلئے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش نہ کرنے پر احتجاج  کیا جس پر عدالت کی جانب سے ملزمان کو پریشان نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کی جج عبہر گل خان نے عسکری ٹاور حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس کے لیے ڈاکٹر یاسمین راشد، خدیجہ شاہ، عمر سرفراز چیمہ سمیت 47 ملزموں کی جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری مکمل کروائی گئی۔

خدیجہ شاہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد نے ویڈیولنک کے ذریعے حاضری پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ الیکشن میں کاغذات نامزدگی سمیت دیگر قانونی معاملات پر اپنے وکلاء سے مشاورت کرنی ہے اس لئے ہمیں عدالت میں بلایا جائے تا کہ وکلاء کو ہدایات بھی دی جا سکیں۔خدیجہ شاہ نے کہا کہ حکومت نے میری ضمانت منظوری کو چیلنج کردیا ہے اور وکیل سے ملک کر اپنے وکالت نامہ پر بھی دستخط کرنے ہیں تا کہ ضمانت منظوری کیخلاف حکومتی اپیل کا دفاع کر سکوں۔

فاضل جج عبہر گل خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور خدیجہ شاہ کو کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں آپ کو جیل سے عدالت بلوا لیتے ہیں۔ 

ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ڈاکٹر یاسمین راشد کو عدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا تھا مگر عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا ۔ ان کے مطابق عسکری ٹاور حملہ کیس میں ابھی فرد جرم عائد ہونا باقی ہے اور ملزموں کو ابھی چالان کی کاپیاں فراہم کی جا رہی ہیں ۔

رانا مدثر عمر نے ’’نیا دور‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ ملزموں کی جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوانا فیئر ٹرائل کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آج بھی ویڈیو لنک کے ذریعے جب ملزموں کی حاضری لگائی جا رہی تھی تو کئی تکنیکی وجوہات کی وجہ سے عدالت کے سوالات کی آواز جیل میں بیٹھے سائلین تک نہیں پہنچ رہی تھی اور ویسے بھی عدالت کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی بجائے اپنے گزشتہ سماعت کے حکم پر عملدرآمد کروانا چاہئے تھا۔ڈاکٹر یاسمین راشد سے وکالت نامہ پر دستخظ کروانے تھے اور الیکشن سے متعلق بھی انہوں نے متعدد ہدایات دینا تھیں مگر عدالت میں پیش نہ کرنے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر عسکری ٹاور حملہ کیس کے تمام ملزموں کی حاضری یقینی بنائی جائے تا کہ انہیں چالان کی کاپیاں فراہم کی جائیں اور پھر فرد جرم کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

واضح رہے کہ جیل میں قید پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے نواز شریف کیخلاف الیکشن لڑنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔ یاسمین راشد کے سیکرٹری لیگل افیئرز رانا مدثر نے بتایا ہے کہ یاسمین راشد نے اپنے خلاف تمام مقدمات کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مقدمات کا ریکارڈ آئندہ انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

رانا مدثر کہا کہنا ہے کہ تمام ٹیکس ریٹرنز اور متعلقہ دستاویزات  اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ انتخابی شیڈول کا اعلان ہوتے ہی یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے جائیں گے۔

رانا مدثر کا مزید کہنا تھا کہ جن حلقوں سے نواز شریف اور شہباز شریف کاغذات نامزدگی کروائیں گے وہاں سے یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے۔ یاسمین راشد کے آبائی حلقے سے بھی ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے۔ یاسمین راشد کی ضمانت نہ ہوئی تو جیل کے اندر سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔

مزیدخبریں