عمر کوٹ میں گفتگو میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت چرس اور افیون کی آئل فیکٹریوں کا استعمال کچھ ملکوں نے جائز کر دیا ہے، جیسے پاکستان میں گندم ہوتی ہے اور یہ بھی برآمد کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اِس وقت تھوڑا سا گوگل پر سرچ کر لیں تو اس کی عالمی مارکیٹ میں قانونی تجارت 4 بلین ڈالر سے اوپر ہے جو کہ صرف امریکہ میں ایک بلین ڈالر ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے ملکی برآمدات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان برآمدات بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، قانونی طور پر بھنگ کا تیل بیچا جاسکتا ہے تو اس میں برائی نہیں سمجھتا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہر یار آفریدی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی تھی جس میں وہ لوگوں سے پشتو زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش ہے کہ وادی تیراہ میں چرس سے دوا بنانے کی فیکٹری کھولی جائے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہر سال بڑی مقدار میں چرس اور افیون جلا دی جاتی ہے، دنیا کے دیگر ملک منشیات سے دوائیں بناتے ہیں، فیکٹری کے منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، اللہ کے فضل سے منشیات سے دوا بنانے کی فیکٹری تیراہ میں لگائیں گے۔