نجی ٹی وی کے مطابق وزیر مملکت نے سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں وفاقی وزیر ہوں میرے لئے آگے نشست کیوں نہیں رکھی گئی، ایوان صدر کے پروٹوکول عملہ نے وضاحت کی کہ آپ تاخیر سے آئی ہیں، تقریب شروع ہوئے کافی وقت ہوچکا، اب کسی کو اٹھا کر آپ کیلئے نشست کا اہتمام نہیں کیا جا سکتا، جس پر وہ برہم ہوگئیں اور تقریب کا بائیکاٹ کر کے ایوان صدر سے رخصت ہوگئیں۔
سینیٹ میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر پروفیسر ساجد میر بھی تاخیر سے پہنچے تو انہیں چوتھی قطار میں جگہ ملی۔
واضح رہے کہ ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے، تاہم رواں سال اس کی اہمیت بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کی وجہ سے بڑھ گئی تھی۔
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کر دیا تھا جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرتے ہوئے اسے 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل کر دیا تھا جس کا اطلاق گذشتہ سال 31 اکتوبر سے ہو گیا تھا۔
ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن کر دیا تھا جو 5 اگست سے اب تک جاری ہے جبکہ وہاں کے عوام کو مواصلاتی نظام کی بندش کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہو گیا ہے اور شہری اپنے اہلخانہ سے رابطہ قائم کرنے سے محروم ہو گئے ہیں، تاہم گزشتہ ماہ خطے میں محدود موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ سروس کو عارضی طور پر بحال کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود عوام کو مشکلات ہیں۔