انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا جب انٹرپول نے پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق کسی مجرمانہ آپریشن کی موجودگی کے بارے میں پاکستان کو معلومات فراہم کیں۔
محمد اقبال نے بتایا کہ پہلے ملزم کی گرفتاری کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی گئی ، جس کے نتیجے میں وہ اس علاقے سے ایک ساتھی کو گرفتار کرلیا گیا لیکن دو دیگر ملزمان تاحال فرارہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت ان دونوں افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر جج کے روبرو پیش کرنا ہوگا اور ملزمان سے مزید تفتیش کے لیے مزید وقت طلب کیا جائے گا۔
گزشتہ برس اگست میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ اطفال کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں پورونو گرافی کے کیسز سب سے زیادہ رواں سال کے دوران رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور اب تک 13 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔