وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس حوالے سے سمیع ابراہیم بتاتے ہیں کہ میں نے بہت کوشش کی کہ حکومتی اداروں سے انصاف لے سکوں لیکن کہیں شنوائی نہ ہوئی۔ان کے بقول میں توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے بھی میری استدعا نہیں سنی۔
انہوں نے بتایا کہ فواد چوہدری کے بھائی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ہیں۔ پیمرا نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور میری طرف سے ایف آئی آر تک کٹوانے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔
وہ کہتے ہیں کہ اسی طرح شاہد مسعود کی بھی کہیں داد رسی نہیں ہوئی۔
سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ اب تو صحافی کہنے لگ گئے ہیں کہ وزیر اعظم کی کابینہ میں اور ان کے قریبی حلقے میں ایک گروپ ایسا بن گیا ہے جو نہ تو عمران خان کے ایک پاکستان کی سوچ کا احترام کرتا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ سمیع ابراہیم کے مطابق ایک سینئر صحافی نے مبشر لقمان پر فواد چوہدری کے ہاتھ اٹھانے کی خبر سن کر مجھے کہا لگتا ہے اگلا نمبر میرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوال اصل میں اب یہ پیدا ہو رہا ہے کہ کیا فواد چوہدری وزیر اعظم عمران خان کے پسندیدہ ہیں اور ان کو اشارہ ہے کہ سب کو کھینچ کے رکھو؟
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے اینکر پرسن مبشر لقمان کو تھپڑ مارنے کے واقعے کے بعد صحافی فخر درانی نے ان کی ’ہٹ لسٹ‘ جاری کی ہے۔
فخر درانی نے ٹوئٹر پر لکھا ’ میڈیا رپورٹس کے مطابق فواد چوہدری نے سمیع ابراہم کے بعد آج مبشر لقمان کو تھپڑ مار دیا، لگتا ہے چوہدری صاحب نہ تہیہ کر لیا ہے کہ جس جس اینکر نے عوام کو ٹی وی پر بیٹھ کر گمراہ کیا، پی ٹی آئی اور عمران خان کو پاکستان کا واحد مسیحا بنا کرجھوٹا بیانیہ بنوایا، ان سب کو چن چن کر تھپڑ مارنا ہے۔‘
فخر درانی نے دعویٰ کیا کہ مبشر لقمان کو تھپڑ مارنے کے واقعہ کے بعد عارف حمید بھٹی، ارشاد بھٹی، حسن نثار، ہارون الرشید، صابر شاکر، اوریا مقبول جان، ڈاکٹر معید پیرزادہ، چوہدری غلام حسین اور کئی چھوٹے بڑے حکومتی ترجمان نما اینکرز کی صفوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے، اب ہر شادی سے پہلے یہ میزبان سے پوچھیں گے فواد چوہدری تو مدعو نہیں ہے۔‘
https://twitter.com/FrehmanD/status/1213810123073822720?s=20
اس سے قبل اینکر مبشر لقمان نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف لاہور کے تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درخواست دے دی۔
تھانہ ماڈل ٹاؤن میں دی گئی درخواست میں اینکر مبشر لقمان نے الزام عائد کیا ہے کہ محسن لغاری کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں وفاقی وزیر فواد چوہدری اور ان کے گارڈز نے انہیں دھکے دیے اور تشدد کیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور اسحاق خاکوانی نے معاملہ رفع دفع کرایا،میرے ساتھ سخت زیادتی ہوئی ہے ، فواد چوہدری کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست وصول کر لی ہے،کارروائی قانون کے مطابق ہو گی۔