۔انہوں نے کہا کہ میری بہن نے آسٹریلیا سے فون کر کے مجھ سے پوچھا کہ کونسی ویڈیوز کی بات ہو رہی ہے ،میری چار سال کی بیٹی ہے ۔ زرتاج گل نے کہا کہ اب یا تو ویڈیوز سامنے لائی جائیں یا پھر ایف آئی اے انہیں پکڑے ،تمام بیٹیاں برابر ہوتی ہیں ،جب کسی کے پاس ثبوت نہیں ہوتا تو پھر ایسی بات کیوں کرتے ہیں ۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ میڈیا میں سیاستدانوں کا معاملہ آتا ہے تو کوئی نوٹس نہیں لیتا، نہ پی ٹی اے اور نہ ایف آئی اے اس کا نوٹس لیتی ہے،عدالتوں پر جب بات آتی ہے تو بڑی تیز ی سے نوٹس لیا جاتا ہے لیکن جو لوگ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بیٹھے ہوئے لوگ ہیں ۔ ان کی بھی کوئی عزت ہے ۔
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ اس حوالے سے ایک اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو میڈیا سے متعلق قوانین کا جائزہ لے کہ ان پرعمل درآمد کیوں نہیں ہورہا؟انہوں نے کہا کہ یوٹیوب چینلز کی بلانازل ہوگئی ہے ، کسی کی ذاتی زندگی کومتاثر کرنے کی کوشش نہیں کرنے چاہیے۔
https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1214183363378065409?s=20
ان کا کہناتھاکہپی ٹی اے اور ادارے سیاستدانوں کی کردار کشی کانوٹس نہیں لیتے، عدالتوں کی اپنی باری آتی ہے تو فوری نوٹس لیاجاتا ہے ۔اینکر سے کہاہے کہ شائد آپ کے گھر میں مائیں بہنیں نہیں ہیں۔حکومت اوراپوزیشن کومل کر اس معاملے کاادراک کرناچاہیے ۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے لاہور میں ایک شادی کی تقریب میں ٹی وی اینکر مبشر لقمان کو تھپڑ مار کر وفاقی وزیر فواد چوہدری ایک بار پھر خبروں میں رہے۔ اس تقریب سے قبل مبشر لقمان نے اپنے ایک یو ٹیوب چینل پر ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ سے متعلق ایک پروگرام کیا جس میں ان کے تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں سے تعلق پر بات کی اور فواد چوہدری کا نام بھی لیا۔
فواد چوہدری نے یو ٹیوب پر الزامات عائد کرنے پر پہلے اپنا سخت ردعمل دیا اور پھر بعد میں جب ان کا شادی کی تقریب میں مبشیر لقمان سے آمنا سامنا ہوا تو انھیں تھپڑ دے مارا۔
اس کے بعد مبشر لقمان نے وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس کے محکمے کا رخ کیا، تاہم ابھی تک ایف آئی آر درج نہ ہو سکی۔
فواد چوہدری کا سمیع ابراہیم کو تھپڑ
یاد رہے اس واقعے سے تقریباً چھ ماہ قبل فواد چوہدری نے فیصل آباد میں ایک ایسی ہی شادی کی تقریب میں بول ٹی وی کے ساتھ وابستہ صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارا تھا۔ سمیع ابراہیم نے بی بی سی کو بتایا کہ فواد چوہدری نے انھیں تھپڑ مارا اور پھر ٹی وی پر آکر اپنے اس اقدام کا دفاع بھی کیا لیکن ان کے خلاف آج تک قانون حرکت میں نہیں آیا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ تھپڑ مارنے کے بعد فواد چوہدری نے یہ بھی چیلنج دیا تھا کہ ان کے خلاف کہیں بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔
سمیع ابراہیم کے مطابق وہ پولیس سٹیشن سے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچ گئے لیکن ابھی تک ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انھیں فون کر اس واقعے پر افسوس کا اظہار تو ضرور کیا لیکن عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔
ان کے مطابق فواد چوہدری نے وزیر ہوتے ہوئے میرے خلاف مختلف شہروں میں چار ایف آئی آر درج کرا رکھی ہیں جن میں ہر پیشی پر مجھے عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔ ’اب ہم آپس میں یہ مشورہ بھی کر رہے ہیں کہ ایسی شادیوں میں نہیں جانا جہاں فواد چوہدری بھی مدعو ہوں کیونکہ اس کے بعد انصاف تو ملتا نہیں۔‘