اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ امریکہ اور ایران کی حالیہ کشیدگی پر سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جنرل قاسم سلیمانی کے واقعے پر حکومت کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی پاکستان سے 1989 میں ایس ایس جی کی ٹریننگ لے کر گئے تھے، آج ہم اس کی شہادت پر مذمت کرنے کے لیے آنکھیں چرا رہے ہیں اور ہم قاسم سلیمانی کو شہید کہنے سے کترا رہے ہیں۔ ملائیشیا اور ترکی نے کشمیر پر ہمیں سپورٹ کیا، ہم کہہ کر ان کی کانفرنس میں نہ گئے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ خارجہ پالیسی پچھلی حکومت کر رہی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کو سب سے پہلے میں نے فون کیا۔ کوالالمپور کانفرنس پر ڈاکٹر مہاتیر اور طیب اردوان ہماری پالیسی سے مطمئن ہیں، یہاں اعتراض ہورہا ہے۔ او آئی سی رابطہ گروپ نے کشمیر پر جو کہا ہم اس پر مطمئن ہیں۔ خطے میں بڑی شخصیات کے قتل ہونے کے خدشات ہیں۔ اگر ایسا ہوگیا اور خلیجی ممالک مزید تقسیم ہوئے تو وہ ہماری کشمیر پر کیا مدد کرسکتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم تو ابھی جامعہ ملیہ کو رو رہے تھے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کل کیا ہوگیا۔ بھارت اندرونی توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کرسکتا ہے۔ ہم پھر اعلان کرتے ہیں خود مختاری کا دفاع کیا ہے اور کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کے ایوان سے چلے جانے کے خلاف اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا، جس کے ساتھ ہی ایوان کا اجلاس منگل دن گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔