آج ہونے والی اسامہ ستی کیس کی سماعت کے دورانِ پولیس کو عدالت نے کہا ہے کہ آپ کے بیانات سے معلوم ہورہا ہے کہ تم سب ملے ہوئے ہو۔ دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمان کے مزید 12 روز کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہو گیا؟ تفتیشی افسر نے جواب دیاکہ ملزمان سے اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے اسامہ قتل کیس میں استعمال اسلحہ اور خول برآمد کرلیے ہیں جبکہ کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کیا کہ اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب کہ تم ملزمان سے ملے ہوئے ہو؟
عدالت نے ملزمان کو روسٹرم پر طلب کیا اور پوچھا کہ بتائیں کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟ اس پر ایک ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اےایس آئی سلیم شمس کالونی نے کال چلائی کہ ڈکیتی ہوئی ہے، کہا گیا سری نگر ہائی وے پر آجائیں، سفید کلر کی ایک گاڑی ہے،کہا گیا گاڑی میں 4 لوگ سوار ہیں، ہر صورت گاڑی کو روکنا ہے۔
عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ کیا آپ پر گاڑی سے فائرنگ کی گئی، اس پر ملزمان نے جواب دیا کہ ہم پر فائرنگ نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ اسامہ کے پاس چھوٹی گاڑی تھی، تمہیں نہیں معلوم گاڑی کیسےروکنی ہے؟ کیا گاڑی پر گولیاں برسا دو گے؟
بعد ازاں عدالت نے گرفتار پولیس اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کردی۔
حیران کن طور پر عدالت کے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ بچے کو 5 گولیاں پیچھے اور ایک سامنے سے لگی ہے، عدالت نے پوچھا کہ کیا گاڑی کی سیٹ میں گولیوں کے نشان ہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں یہ دیکھ نہیں سکا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے جائے وقوعہ کی تصاویر لینے کے حوالے سے بتایا کہ مکالمہ کیا کہ اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب کہ تم ملزمان سے ملے ہوئے ہو؟