لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ (ن) لیگ نے جج ارشد ملک کے حوالے سے جو ویڈیو میڈیا میں جاری کی ہے اس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ ٹیپ کی اصلیت اور حقیقت کی تصدیق ہو سکے جب کہ فرانزک آڈٹ کے بعد جو بھی نتائج آئے وہ عوام کے سامنے پیش کریں گے اور قوم سے کچھ نہیں چھپایا جائے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مبینہ ویڈیو میں جس شخصیت کو ’سورس‘ ظاہر کیا گیا وہ ناصر بٹ ہے جو نوازشریف کا کاروباری رفیق اور قریبی دوست ہے، اس شخص کا اصل چہرہ یہ ہے کہ وہ مشہور زمانہ قاتل، غنڈوں کا سرغنہ، منشیات فروش کا اہم فرد ہے جو قتل کرکے باہر فرار ہوا اور (ن) لیگ جب اقتدارمیں آئی تو ناصر بٹ کے مقدمات ختم کر کےاسے پاکستان واپس لائے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں۔
مریم نواز کا اپنی دھواں دار پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ میاں صاحب جانتےتھے کہ یہ انتقام اور سازش ہے، نوازشریف پر کرپشن، منی لانڈرنگ کے شرمناک الزامات لگے، پاناما سے شروع ہونے والا سفر آج بھی جاری ہے، نوازشریف پر لگنے والےالزامات کےثبوت نہیں ملےلیکن پھربھی انھیں سزاہوئی
لیگی رہنماوں کے ساتھ کی گئی پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کی 3نسلوں کےکھاتےکھنگالےگئے،ثبوت نہ ملاتومفروضوں اورانتقام پرمبنی فیصلے سنادئیےگئے، یہ احتساب نہیں انتقام ہے، الزامات کاثبوت نہیں لیکن سزاہوگئی، نوازشریف پرمقدمات شروع ہونےسےپہلےہی فیصلےہوئے۔
مریم نواز نے بتایا کہ ویڈیو میں دیکھائی دیے جانے والے جج نے ناصر بٹ کو فیصلہ سنانے کے بعد کہا تھا کہ ‘نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد سے میرا ضمیر ملامت کر رہا ہے۔’
انہوں نے ویڈیو سے متعلق مزید بتایا کہ جج ارشد ملک ناصر بٹ کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ویڈیو میں جج خود کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی منی لانڈنگ کا ثبوت نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک جگہ پر جج فرما رہے ہیں کہ جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی جانچ ہی نہیں کی۔ ویڈیو میں جج نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلوں میں دوہرا معیار اپنایا گیا۔
واضح رہےکہ ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور مجھے ڈراؤنے خواب آتے ہیں، میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نواز شریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔
جج نے کہا کہ سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے اور کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیر قانونی ہے اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میرے پاس مزید شواہد ہیں۔ مزید بڑے نام بھی سامنے آسکتے ہیں۔ میں کسی ادارے یا فرد کے ساتھ لڑائی نہیں کرنا چاہتی۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ میاں نواز شریف کے خلاف جو بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنائے گئے ان کو ختم کیا جائے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر مریم نواز شریف نے کہا کہ میں سوالات سے نہیں گھبراتی پچھلی پریس کانفرنس پر بھی سوالات ختم ہوگئے تھے میرے جوابات نہیں، ہمیں منڈی بہا الدین میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی، منڈی بہا الدین کے عوام تیار رہیں، مریم نواز جلد وہاں آکر جلسہ کرے گی۔