عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ نے کراچی کی سیاست میں تہلکہ مچای دیا ہے۔ رپورٹ میں عزیر بلعچ کے بارے میں جس قسم کے انکشافات کئے گئے ہیں اس سے وہ کسی فلم کے کردار سے کم نہیں لگتا۔ تاہم ان تمام تر تفصیلات میں عزیر کا بین الاقوامی کردار سب سے اہم ہے۔
پاکستان ایک عرصۃ سے ملک میں ایرانی مداخلت کے بارے میں شکایت کرتا آیا ہے اور اس حوالے سے اعلیٰ سطح پر رابطوں میں بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے۔
اب عزیر بلوچ کے حوالے سے بھی یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسکےایرانی انٹیلیجنس سے نہ صرف تعلقات تھے بلکہ اس سے پاکستانی سکیورٹی رازوں کا تقضہ بھی کیا گیا جنہیں اس کی جانب سے کم از کم پورا کرنے کی کوشش کی گئی۔ عیر بلوچ کے پاس ایرانی شہریت بھی تھی۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں شائع ہونے والی معلومات کے مطابق عزیر بلوچ نے اپنی ایرانی شہریت سے متعلق اقرار کرتے ہوئے بتایا کہ ایران میں رہائش پذیر اس کی خالہ نے پاسپورٹ بنوانےمیں مدد کی ، مند سے تعلق رکھنے والے حاجی نثار نے ایران میں رہائش دی۔ عزیر بلوچ نے اعتراف کیا کہ حاجی نثار نے ہی ایرانی انٹیلی جنس سے ملاقات کرائی ، ایرانی انٹیلی جنس نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے متعلق معلومات دینے کا کہا
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عذیر نے اقرار کیا ہے کہ ان کی رشتے دار خاتون عائشہ ایران کی مستقل رہائشی ہیں، جن کے پاس پاکستان اور ایران دونوں کی شہریت ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون کا بیٹا 14 سال کی عمر میں انتقال کر گیا تھا اور سنہ 1987 میں ملزم کی رشتے دار نے ملزم کی تصویروں سے ایران میں اپنے بیٹے کے نام سے جعلی برتھ سرٹیفیکٹ بنوایا۔
ملزم 2006 میں لیاری میں آپریشن کی وجہ سے کزن کے ہمراہ ایران چلا گیا جہاں اس نے اپنا ایرانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوایا۔
عذیر بلوچ نے جے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ سنہ 2014 میں ایران کے شہر چاہ بہار میں انھیں حاجی ناصر نامی جاننے والے نے پیشکش کی کہ اس کے ایرانی انٹیلیجنس سے اچھے تعلقات ہیں، وہ ان کی ملاقات کا انتظام کر سکتا ہے جس پر یہ انتظام ہوا۔ ایرانی انٹیلیجنس حکام نے پاکستان کے فوجی افسران اور تنصیبات کی معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عذیر بلوچ فوجی تنصیبات اور افسران کی خفیہ معلومات اور نقشے غیر ملکی ایجنسی کے افسران کو فراہم کرنے میں ملوث ہیں اسی لیے سفارش کی جاتی ہے کہ اس کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔
اس سفارش کے بعد ہی عذیر بلوچ پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلا اور اسے بارہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی