غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم اب بھی بہت پرامید ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام عمل میں آئے گا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے ہمارا 9واں جائزہ تمام شرائط و ضوابط سے مطابقت رکھتا ہے اور امید ہے ہمیں اس مہینے کچھ اچھی خبر ملے گی۔ تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔آئی ایم ایف کی ہر ایک شرط کو پیشگی اقدامات کے طور پر پورا کیا گیا ہے۔ان میں سے کچھ اقدامات عام طور پر بورڈ کی منظوری کے بعد پورے کئے جاتے ہیں لیکن اس بار آئی ایم ایف کا تقاضا تھا ان اقدامات کو بورڈ کی منظوری سے پہلے پورا کیا جائے۔ اس لئے ہم نے ان کو پورا کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کےعوام نے ماضی میں بھی چیلنجز کا سامنا کیا ہے ضرورت پڑی تو خود کو مضبوط کریں گے اور دوبارہ اٹھیں گے۔ پاکستان کو اپریل 2022 سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے جو گزشتہ حکومت کی پالیسیوں سے پیدا ہوئے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اگست میں سیلاب اور مہنگائی کی وجہ سے بھی مسائل بڑھے۔ پاکستان اپریل 2022میں ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدےکی خلاف ورزی کی تھی عوام اور برادرانہ دوست ممالک کی مدد سے چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب رہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ہنگامی منصوبہ کے حوالہ سے شہباز شریف نے پاکستانی قوم کے عزم اور استقامت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ماضی میں چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی کمر کس لیں گے اور کھڑے ہوں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دونوں برادر ممالک ایک روح کی طرح ہیں جن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ہم مختلف زبانیں بولتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے دل سے کیا کہہ رہے ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ مستقبل میں بائیو گیس، شمسی توانائی اور پن بجلی کے شعبوں میں تجارت اور باہمی تعاون کو فروغ دیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی تمام شرائط پوری ہوگئی ہیں۔
پاکستان کی وزارت خزانہ بھی ان خیالات کا اظہار کرچکی ہے کہ آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر انٹونیٹ مونیسو سیح پُریقین ہیں کہ وہ بہت جلد عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔