راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام کی جانب سے بہت سی مساجد، مدارس اور ایک ہسپتال سیل کر دیا گیا ہے۔ جماعت الدعوہ کا ایک مدرسہ بھی سیل ہوا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ یہ اقدام قومی ایکشن پلان کے تحت کیا گیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ روز کریک ڈاؤن کے دوران کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان گرفتار کیے جن میں سے کچھ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے قریبی رشتہ دار ہیں۔
وزیرملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کریک ڈاؤن قومی ایکشن پلان کے تحت کیا جا رہا ہے جو دو ہفتوں تک جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام کی جانب سے گرفتار کیے گئے کالعدم تنظیموں کے اراکین میں مولانا مسعود اظہر کے صاحبزادے حماد اظہر اور ان کے قریبی عزیر مفتی عبدالرؤف شامل ہیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1971ء کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو جاری کیے گئے ہر طرح کے اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے ہیں۔
صوبائی محکمۂ داخلہ نے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کی سفارش پر فہرست میں شامل تمام 16 افراد کے کالعدم تنظیموں سے مبینہ روابط کے باعث ان کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔