اپنے ریمارکس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے اپنے دور میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تنازعے کا حوالہ دیا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 2017 میں آرٹیکل 62 (1) (f) کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا جبکہ عمران کو نااہل قرار نہیں دیا گیا۔
ثاقب نثار نے مزید کہا کہ عمران خان کو تین نکات پر صادق اور امین قرار دیا گیا تھا۔اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق 3 نکات لکھ کر دئیے کہ ان پر فیصلہ کیا جائے۔تینوں نکات پر عمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے۔عمران خان کیخلاف 3 نکات پر میری ججمنٹ آج بھی موجود ہے۔ عدالت میں جو دستاویزات آئیں انہی کی بنا پر فیصلہ دیا تھا۔ اسے سیاسی رنگ دیا گیا۔
دسمبر 2017 میں، چیف جسٹس نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان کو ایماندار پایا، لیکن پارٹی کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا۔
اپنے اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے بنی گالہ اراضی کی خریداری اور اپنی آف شور کمپنی کے قیام سے متعلق پی ٹی آئی سربراہ کے موقف کو تسلیم کرلیا تھا۔