بھارت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والی کمیٹی نے کلیئر قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کی سابق ملازم خاتون نے 22 ججز کو لکھے گئے حلف نامے میں الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے انہیں 2018 میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کے دفتر میں 2 مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ رنجن گوگوئی کی خواہش سے انکار پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا۔
خاتون کی جانب سے الزام لگائے جانے کے بعد اگرچہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے سیکریٹری جنرل نے الزامات کو مسترد کردیا تھا تاہم بعد ازاں خاتون کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ادارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
چیف جسٹس کے خلاف تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں ابتدائی طور پر ایک خاتون جج کو شامل کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں سوشل میڈیا پر تنقید ہونے کے بعد تین رکنی کمیٹی میں 2 خواتین کو شامل کیا گیا۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق سپریم کورٹ کی اندرونی کمیٹی نے چیف جسٹس کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا کو بے قصور قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کمیٹی کو ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے جن سے پتا چلے کہ چیف جسٹس نے خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہو۔
کمیٹی نے اپنی مختصر رپورٹ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو کلیئر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں۔ ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس رپورٹ کو عام نہیں کیا جائے گا۔ رپورٹ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے سمیت اس کی ایک کاپی چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس بھجوا دی گئی۔