وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میٹرک تک تعلیم کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کو مدرسے یا سکول میں داخل نہیں کروائیں گے، ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا، بچوں کو دینی یا دنیاوی تعلیم دلائی جائے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو والدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جب کہ ایسے گھرانوں کو گندم کی سبسڈی سے بھی محروم کر دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہَ تعلیم کے حکام کو بچوں کے داخلے کی شرح بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ضلع دیامر میں 10 ہزار بچوں کے سکولوں میں داخلے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا اور صرف 14 بچوں کا ہی داخلہ ہو سکا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کے مدارس یا سکولوں میں داخلے کے لیے فوری طور پر مہم شروع کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین برسوں سے گلگت بلتستان میں نرسری سے میٹرک جماعت تک کے طالب علموں کو کتابوں کی بلامعاوضہ فراہمی کے علاوہ ہر طرح کی فیسوں کی چھوٹ دی گئی ہے مگر اس کے باوجود شرح خواندگی میں اضافے کے اہداف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو پائی۔