انجینئر محمد علی مرزا گرفتاری کے دعوؤں اور اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر جلد ویڈیو جاری کریں گے: قریبی ذرائع کا دعویٰ

11:47 AM, 6 May, 2020

نیا دور
اسلامی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف ایف آئی آر اور ان کی گرفتاری کی غیر مصدقہ خبریں زیرگردش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کی حمایت میں ٹرینڈ چل رہا ہے اور عوام کی جانب سے اسلامی اسکالر کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ایف آئی آر کی تصویر بھی وائرل ہے جس کے مطابق انجینئر محمد علی مرزا پر الزام ہے کہ انہوں نے لوگوں کو اپنے مخالفین کے خلاف تشدد پر اکسایا ہے اور انہیں قتل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انجینئر محمد علی مرزا کو جہلم پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔



اسلامی اسکالر کی گرفتاری کی غیرمصدقہ اطلاعات کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے حامیوں نے فیس بک اور ٹویٹر پر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انجینئر محمد علی مرزا نے ملک میں مذہبی حوالے سے مثبت بحث کو فروغ دیا ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

نیا دور میڈیا نے اس حوالے سے انجینئر محمد علی مرزا کے قریبی ذرائع سے رابطہ کیا، جس پر انہوں نے بتایا کہ اسلامی اسکالر کی جانب سے جلد ایک ویڈیو جاری کی جائے گی جس میں وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات، حکام اور اپنے نقادوں کے لیے اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر اسلامی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے حق میں متعدد ٹرینڈز ٹاپ کر رہے ہیں جس میں ان کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کی مذمت کی جا رہی ہے اور اس خطرے کی نشاندہی کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں تنقیدی گفتگو کے لیے ماحول بالکل بھی سازگار نہیں ہے۔

ناقدین کی جانب سے انجینئر محمد علی مرزا کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر شئیر کیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے مختلف مذہبی شخصیات کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلامی اسکالر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مختصر کلپ مکمل طور پر اس کے حقیقی پس منظر سے ہٹا کر پیش کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ انجینئر محمد علی مرزا اسلامی فقہ، معاشرتی امور اور سیاست کے مختلف موضوعات پر اپنے لیکچرز کی وجہ سے پچھلے کچھ سالوں میں کافی مقبولیت حاصل کر چکے ہیں اور ان کے فالورز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس نفرت انگیز مہم سے قبل بھی انجینئر محمد علی مرزا پر ایک قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر اسلامی اسکالر کے حق میں کی گئی کچھ ٹوئٹس مندرجہ ذیل ہیں۔











مزیدخبریں