اس بات کا اظہار مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں بتاتے ہوئے کہا کہ 'آخر کار ہم نے یہ کرلیا، ایمیزون آئندہ چند روز میں پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرلے گا'۔
انہوں نے بتایا کہ ہم گزشتہ برس سے ایمیزون کے ساتھ رابطے میں تھے اور اب یہ ہورہا ہے۔ یہ ہمارے نوجوانوں، چھوٹے اور درمیانے کاروبار کرنے والوں اور خواتین انٹرپرینیور کے لیے بہترین موقع ہوگا۔ رزاق داؤد کے مطابق ای کامرس کے اہم سنگ میل کو دنیا بھر میں کئی افراد کے ٹیم ورک کے ذریعے حاصل کیا گیا۔ خیال رہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں موجود ہونے کے باوجود ایمیزون کی فہرست میں پاکستان شامل نہیں تھا۔
https://twitter.com/razak_dawood/status/1390192996856082434
چنانچہ اس مارکیٹ پلیس پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے خواہشمند پاکستانی خوردہ فروش اپنی کمپنیوں کو دیگر ممالک میں رجسٹر کرواتے تھے۔ تاہم اب پاکستان کی شمولیت سے پاکستانی تاجر بآسانی اس پلیٹ فارم پر اپنی مصنوعات فروخت کرسکیں گے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے پاکستانی صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ بیرونِ ملک اپنی اشیا فروخت کرنے کے خواہشمند پاکستانی تاجر مستفید ہوسکیں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ ' ایمیزون نے پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرلیا ہے'۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو کام پچھلے 10 سال سے نہ ہوسکا وہ بالآخر موجودہ حکومت نے کر دکھایا۔ شہباز گل نے کہا کہ اس طرح پاکستان عالمی منڈی میں شامل ہوگیا ہے، اس اقدام سے اربوں کی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
https://twitter.com/SHABAZGIL/status/1390087903993270282
خیال رہے کہ ایمیزون کمپنی 1994 میں جیف بیزوز نے قائم کی تھی، جو اس وقت امریکا سمیت متعدد ممالک میں آن لائن ریٹیل خریداری میں آگے ہے تاہم اسے اصل میں انٹرنیٹ بک اسٹور کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ آج یہ کمپنی دنیا بھر میں کتابوں سے لے کر لگ بھگ ہر چیز کو آن لائن فروخت کررہی ہے اور اپنے قیام کے 27 سال بعد اس کے اثاثوں کی مالیت 1.7 ٹریلین ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔