مقدمے کے مدعی کا کہنا ہے کہ قریب 20 سالہ معذور بھانجی کی تدفین کے اگلے روز جب ورثا قبرستان پہنچے تو قبر سے ایک سلیب غائب تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ قبر کے اندر جھانکا تو بھانجی کی لاش غائب تھی اور یہ دور برہنہ حالت میں پڑی تھی۔
گجرات کے تھانہ ٹانڈہ کے ایس ایچ او ظفر اقبال نے اس نمائندے کو بتایا کہ اب تک 12 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق اسی گاؤں سے ہو سکتا ہے لہٰذا گاؤں کے تمام گھروں کے بالغ مردوں کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ ضلع گجرات کے قصبہ ٹانڈہ سے 15 کلو میٹر دور ایک گاؤں چک کمالہ کا ہے جہاں کے رہائشی عبدالخالق نے بتایا کہ ان کی بھانجی کی عمر 18 سے 20 سال تھی اور وہ ذہنی و جسمانی طور پر معذور تھیں۔
ان خاتون کی وفات 4 مئی کو بدھ کے روز ہوئی اور اسی روز ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ انھیں شام چھ بجے گاؤں کے مقامی قبرستان میں دفن کر دیا گیا اور اہل خانہ معمول کے مطابق گھروں کو واپس چلے گئے۔
جب 5 مئی کی صبح سات بجے اہل خانہ فاتحہ خوانی کے لیے قبرستان پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ قبر کھودی گئی ہے اور لاش غائب ہے۔ انھوں نے اردگرد تلاش کی تو لگ بھگ 25 میٹر دور دو پکی قبروں کے درمیان ان کی بھانجی کی برہنہ لاش پڑی ہوئی تھی۔
اس واقعے پر گاؤں بھر میں شور مچا اور لوگوں کی بڑی تعداد وہاں اکٹھی ہو گئی۔ ورثا نے فوری طور پر برہنہ لاش پر چادر ڈالی اور مقامی تھانے کو اطلاع دی۔
اطلاع ملنے پر پولیس نے لوگوں کو دور ہٹا کر موقع سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران لاش کے اجزا حاصل کر کے حتمی تجزیے اور رپورٹ کے لیے پنجاب کیمیکل ایگزامینر لاہور بھجوا دیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او نے کہا ہے کہ ’یہ ایک دل دہلا دینے والا افسوسناک واقعہ ہے جو کہ ممکنہ طور پر رات کے کسی پہر پیش آیا اور ملزم یا ملزمان کی تعداد ایک سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم پولیس کی مختلف خفیہ ٹیمیں پورے علاقے اور گرد و نواح میں چھان بین کر رہی ہیں۔ امید ہے کہ جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔‘
معذور بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد پولیس کے سخت حفاظتی پہرے میں جمعرات کو اسے دوبارہ سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔