عمران خان کیخلاف ویڈیو سکینڈل کہاں پلان ہوا، ویڈیوز کہاں اور کس کے پاس ہیں؟ بابر اعوان کا بڑا دعویٰ

عمران خان کیخلاف ویڈیو سکینڈل کہاں پلان ہوا، ویڈیوز کہاں اور کس کے پاس ہیں؟ بابر اعوان کا بڑا دعویٰ
معروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو اس بات کا علم ہے کہ سابق وزیراعظم کیخلاف ویڈیو سکینڈل کہاں پلان ہوا؟ یہ ویڈیوز کہاں اور کس کے پاس ہیں؟

اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت تاحیات نااہل، مفرور اور سزا یافتہ نواز شریف کو معافی دیدے گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومت یہ فیصلہ کر سکتی ہے؟ تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ میں نے یہ بات خود سے نہیں کہہ رہا بلکہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل 45 میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے۔ یہ اختیار صرف صدر کے پاس ہے کہ وہ کسی مجرم کی سزا کو معاف کردے۔

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بارے میں پندرہ سے بیس سال قبل ایک تنازع اٹھا تھا جس میں ایک جانب سے مجھے وکیل بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں یہ مقدمہ چلا اور ایک لمبے عرصے تک اس پر دلائل دیئے جاتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے اس مقدمے میں فیصلہ دیا کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت کسی کو بھی عام معافی یا رعایت دینے کا اختیار ہے تو وہ صرف اور صرف سربراہ ریاست کے پاس ہے۔ کوئی وزیراعظم خود سے ایسا یہ فیصلہ لینا چاہے تو وہ نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے پاس ایسی پاور ہی نہیں ہے۔


عمران خان کی مبینہ ویڈیوز کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑی مشہور خاتون ہیں وہ سب کو کہتی پھر رہی ہیں کہ میرے پاس سب کی ویڈیوز موجود ہیں۔

انہوں نے مریم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ یہ ویڈیوز کسی کی خفیہ اور ذاتی زندگی کے بارے میں نہیں ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ مبینہ ویڈیو کسی کی ذاتی زندگی کے بارے میں نہیں تو ان کو اس بات کا کیسے پتا ہے؟

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اس خاتون نے پہلے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی ذریعہ آمدن نہیں، میں تو باپ کے خرچے پر ہوں لیکن یہ جھوٹ جلد ہی ثابت ہو گیا، پتا چلا کہ ان کی تو اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں۔

https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1521492631909539842?s=20&t=lUU5Q8KzTo9UbJE5DNfCew

خیال رہے کہ مریم نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں پی ٹی آئی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ مجھے علم نہیں یہ ڈرامہ آپ کیوں کر رہے ہیں، مگر باوجود اس کے کہ عمران خان نے مجھے دو بار جیل میں ڈالا، سزائے موت کی چکی میں رکھا، میں نہ کردار کُشی پر یقین رکھتی ہوں نہ ذاتی انتقام پر۔ انسان کی ذاتی ونجی زندگی اس کا اور اللّہ ربّ العزت کا معاملہ ہے۔ برائے مہربانی مجھے اس گند سے دور رکھیے۔