سابق وزیراعظم کے بیان کے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ اگر خان صاحب اس زمین کے اوپر تعمیرات کر سکتے ہیں تو علیم خان کی کوئی سوسائٹی کیوں نہیں بن سکتی؟
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان جس زمین کی بات کر رہے ہیں وہ اب راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( روڈا) کے ماتحت آ چکی ہے اور یاد رہے کہ یہ ادارہ انہوں نے خود بنایا ہے۔ روڈا نے سرکاری نرخوں پر لوگوں سے زمین خریدی۔ صرف چند لاکھ روپوں کے عوض خریدی گئی یہ زمینیں بعد ازاں اپنے من پسند ڈویلپرز کو بانٹی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں کون کون سے لوگ شامل ہیں؟ ان کا اس میں کیا مفاد شامل ہے؟ اور ان کا عمران خان کیساتھ کیا تعلق ہے؟ اب اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان میں وہ ڈویلپرز بھی شامل ہیں جن کے پاس فرح خان دبئی میں جا کر ٹھہریں، جن کے جہاز پر وہ سفر کرتی رہیں اور جن کیساتھ قریبی تعلق کی وجہ سے ان کا عمران خان کیساتھ بھی تعلق بنا۔
سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کیہ 300 ایکڑ اراضی کے بعد اب عمران خان صاحب کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ جن ڈویلپرز کو یہ زمینیں اونے پونے داموں دی گئیں ان میں ایل ڈی اے کا وائس چیئرمین بھی شامل ہے جو الگ سے ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک ہے۔