ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دنوں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کِیا۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حضرت ابو طالبؑ نے ہر موقع و مقام پر رسولِؐ خدا کی تائید ونصرت کی جو ان کے ایمان اور اسلام پر مہرِ تصدیق ہے۔ پاکستان کے نئے نصابِ تعلیم میں حضرت ابو طالبؑ سمیت اسلام کی مقتدر ہستیوں کو یکسر نظر انداز کِیا گیا ہے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ حضرت عبدالمطلبؑ اور حضرت ابو طالبؑ جیسے اسلام کے عظیم ہیروز کے فضائل اور قربانیوں کو نصابِ تعلیم سمیت ہر فورم پر اُجاگر کِیا جائے۔
ٹی ایل پی احتجاج کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت خود جوابدہ ہے کہ اس نے کسی کے ساتھ کوئی معاہدہ کِیا تھا یا نہیں؟ تاہم شانِ رسالتؐ میں گستاخی کے مرتکب ملک کے سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ ایک سو دس فیصد عوام نے سُنا تھا۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کالعدم گروپوں کے محض نام کو نہیں بلکہ ان کے کام کو بھی ممنوع قرار دیا جائے۔ قومی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی اور مسلمہ مکاتب کیخلاف تکفیری نعرے لگانیوالوں کو گرفتار کرکے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔
کالعدم گروپوں کو قومی دھارے میں لانے کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آقائی موسوی نے کہا کہ جو بھی مجرم ہے وہ سزا کا مستحق ہے لیکن کسی مجرم کو سزا دیئے بغیر قومی دھارے میں لانا ممکن نہیں کیونکہ ایسا کرنا نیشنل ایکشن پلان کے منافی ہو گا۔