افغانستان جانے کے لیے پاسپورٹ لازمی قرار دینے کے خلاف چمن بارڈر پر احتجاج جاری

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو عوام سے کیے ہوئے وعدے پر قائم رہنا چاہئیے جس کی رو سے کوئٹہ اور چمن سے تعلق رکھنے والے افراد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ دکھا کر افغانستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔

10:30 PM, 6 Nov, 2023

نیا دور

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو عوام سے کیے ہوئے وعدے پر قائم رہنا چاہئیے جس کی رو سے کوئٹہ اور چمن سے تعلق رکھنے والے افراد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ دکھا کر افغانستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ریاستیں ایک تحصیل دار کی جانب سے کیا گیا وعدہ یا فیصلہ بھی ریاستی فیصلہ و وعدہ تسلیم کرتی ہیں جبکہ مذکورہ عہد تو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے افغان حکام کے ساتھ کیا تھا۔

محمود خان اچکزئی نے چمن بارڈر کوئٹہ میں ایک بڑے احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔ چمن بارڈر اور ڈیورنڈ لائن کے اس طرف قبائل اور تاجر ہزاروں کی تعداد میں بارڈر لائن پار کرنے کیلئے حکومت پاکستان کی طرف سے حالیہ پاسپورٹ کی شرط کے خلاف پچھلے 17 دنوں سے مسلسل احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ اس معاہدے کے مطابق ڈیورنڈ لائن کے پاکستانی جانب رہنے والے لوگ جو کوئٹہ سے چمن تک اور افغانستان میں بڑے قندهار کے تاریخی علاقوں کے لوگ اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے بارڈر لائن کراس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی راج کے زمانے سے آج تک سرحد کے دونوں اطراف کے عوام کو آزادی سے بارڈر لائن پار کرنے کی آزادی و حق حاصل تھا۔ غیر معقولانہ نوآبادیاتی جبری تقسیم نے حتی کہ خاندانوں کو تقسیم کر دیا تھا، ایک خاندان کا گھر اس طرف جبکہ حجرہ دوسری طرف رہ گیا۔ آج بھی ایک قبیلے کی آدھی زرعی زمین و چراگاہ اس طرف اور آدھی اُس طرف ہے۔ ایسی صورت حال میں پاسپورٹ پر سفر کرنے کی پابندی بلا جواز اور غیر انسانی ہے۔

اچکزئی نے اعلان کیا کہ چمن کے لوگوں کا احتجاج جائز مطالبات تسلیم ہونے تک نہ صرف جاری رہے گا بلکہ اسے پختون علاقے کے دیگر حصوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ سرحدی تجارت کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ تجارتی اشیا کی تو پاکستانی ہوائی اڈوں کے گرین چینلز کے ذریعے اجازت ہے لیکن وہ چمن راستے سے لانا ممنوع ہیں۔ آخر یہ امتیاز کیوں؟

انہوں نے شرکا سے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو پر امن سیاسی طریقے سے جاری رکھیں، خاص طور پر کسی خاص نسل یا برادری کو نشانہ بنانے والے توہین آمیز تبصروں اور نعروں سے دور رہیں۔ اچکزئی نے مزید کہا کہ مذہبی و نسل ہم آہنگی انسانی تہذیب اور شائستگی کی علامت ہے جو پختون روایات کا جزو لاینفک بھی ہے۔ اس روایت پر عمل کرنا ہم سب پر لازم ہے۔

مزیدخبریں