معروف صحافی مطیع اللہ جان کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ انہیں شہباز شریف،حمزہ شہباز اور سلمان شہباز سمیت ان کے اہلخانہ اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار اس لیئے کیا کیوںک میرے پاس انکوائریز نہیں تھیں اور یہ صوبائی معاملہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لاہور بھیجا گیا جہاں مجھے مریم نواز کے خلاف مواد دیا گیا لیکن انہوں نے یہی کہا کہ یہ صوبائی اینٹی کرپشن کرسکتی ہے ایف آئی اے نہیں کرسکتی۔
صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم عمران خان آپ سے کیا چاہتے تھے جو آپ پورا نہیں کررہے تھے جس پر بشیر میمن نے جواب دیا کہ جو کچھ نیب نے کیا وہی کچھ۔
وزیراعظم سے ہونے والی آخری ملاقات کے بارے میں بشیر میمن نے بتایا کہ وہ خواجہ آصف، مریم نواز، اورمسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے پر خاصے جذباتی ہوگئے لیکن میں نے انہیں یہ کہا کہ میری ملازمت کے 3 ماہ باقی ہیں اور 22 گریڈ سے بڑا گریڈ کوئی نہیں اس لیے معاملات اسی طرح چلیں گے جیسے چل رہے ہیں۔